دوران نماز نجاست کا علم ہونے پر حکم اور نماز توڑنے کے جائز اسباب
فتویٰ : شیخ ابن جبرین حفظ اللہ

سوال :

مجھے دوران نماز یاد آیا کہ میں ناپاک (پلید) کپڑے میں نماز پڑھ رہی ہوں، کیا اس حالت میں مجھے نماز توڑ کر دوبارہ پڑھنا ہو گی ؟ نیز وہ کون سے حالات ہیں جن میں نماز توڑنا جائز ہے ؟

جواب :

جس کسی کو دوران نماز معلوم ہوا کہ وہ نجاست اٹھائے ہوئے ہے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اگر اسے نماز مکمل ہونے پر اس کا علم ہوا تو نماز درست ہو گی اور اس کا اعادہ ضروری نہیں ہو گا۔ اگر نمازی کو دوران نماز اس بات کا علم ہو جائے اور اس نجاست کا ازالہ فوری طور پر ممکن بھی ہو تو ایسا کر کے نماز مکمل کرے۔ وہ اس لئے کہ ایک دفعہ جبریل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران نماز اس امر سے آگاہ کیا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ اتار دئیے اور اپنی پہلی (ادا شدہ) نماز کو باطل نہیں کیا، اسی طرح اگر اسے اپنی پگڑی میں نجاست کا علم ہوا اور اس نے اسے اتار پھینکا تو گزشتہ نماز پر بنا کرے گا اور اگر اسے ازالہ نجاست کے لئے زیادہ عمل کرنا پڑے مثلاً قمیض یا شلوار اتارنے کی ضرورت ہو تو انہیں اتارنے کے بعد نئے سرے سے نماز پڑھے گا، اسی طرح اگر اسے یاد آیا کہ وہ بے وضو نماز پڑھ رہا ہے، یا دوران نماز بے وضو ہو گیا یا کسی اور وجہ سے نماز ٹوٹ گئی تو دوبارہ نماز پڑھے گا۔ جیسے ہنسنا وغیرہ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے