دوران روزہ سرمہ لگانے کا حکم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ :
أن النبى صلى الله عليه وسلم اكتحل فى رمضان وهو صائم
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں روزے کی حالت میں سرمہ لگایا ۔“
[صحيح: صحيح ابن ماجة: 1360 ، كتاب الصيام: باب ماجاء فى السواك والكحل للصائم ، ابن ماجة: 1678 ، حافظ بوصيريؒ سے اسے ضعيف كها هے۔ مصباح الزجاجة: 13/2]
اگر مذکورہ روایت صحیح ہے تو واضح طور پر اس سے دوران روزہ سرمہ لگانے کا جواز نکلتا ہے اور اگر اس میں ضعف بھی ہے تب بھی اصل براءت ہی ہے ، لٰہذا سرمہ لگانا جائز ہے اور کسی صحیح حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ سرمہ لگانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
(جمہور ، حناف ، شافعیؒ) اسی کے قائل ہیں۔
(شوکانیؒ ) اسی کو ترجیح دیتے ہیں۔
[نيل الأوطار: 177/3]
(احمدؒ ، اسحاقؒ ، ابن مبارکؒ ، ثوریؒ) دوران روزہ سرمہ لگانا مکروہ ہے۔
[تحفة الأحوذي: 481/3]
یہ بات درست نہیں کیونکہ جس روایت سے انہوں نے استدلال کیا ہے وہ ضعیف ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ ليتقه الصائم ”روزے دار سرمے سے بچے ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 514 ، كتاب الصوم: باب فى الكحل عند النوم للصائم ، أبو داود: 2377 ، بيهقي: 262/4 ، اس حديث كے متعلق امام ابو داؤدؒ نے خود هي وضاحت فرما دي هے كه امام یحيي بن معينؒ نے مجه سے كها كه يه حديث ضعيف هے۔]