دوران اعتکاف ممنوع افعال
تحریر: عمران ایوب لاہوری

دوران اعتکاف ممنوع افعال
➊ کبائر کا ارتکاب:
(قرطبیؒ) اگر اعتکاف کرنے والا کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرے گا تو اس کا اعتکاف باطل ہو جائے گا کیونکہ کبیرہ گناہ عبادت کی ضد ہے جیسا کہ حدث طہارت اور نماز کی ضد ہے۔
[تفسير قرطبي: 224/2]
➋ جماع و ہم بستری کرنا:
ارشاد باری تعالی ہے کہ :
وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُرْنَ فِى الْمَسَاجِدِ [البقرة: 187]
”تم ایسی حالت میں مباشرت نہ کرو کہ تم مسجدوں میں اعتکاف کرنے والے ہو۔“
➌ بغیر ضرورت کے مسجد سے باہر نکلنا:
جیسا کہ گذشتہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں ہے کہ :
ولا يخرج لحاجة إلا لما لا بد منه
”اعتكاف کرنے والا کسی ضرورت کے لیے (مسجد سے) باہر نہ نکلے الا کہ جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو۔“
[أبو داود: 2473]
(ابن قدامہؒ) اگر جان بوجھ کر بغیر کسی سخت ضرورت کے مسجد سے باہر نکلے گا تو اعتکاف باطل ہو جائے گا الا کہ اس نے شرط لگائی ہو یا بھول جائے ۔
[المغنى: 472/4]
➍ مریض کی عیادت اور جنازے میں شرکت:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ”اعتکاف کرنے والے کے لیے سنت ہے کہ وہ نہ کسی مریض کی عیادت کرے نہ جنازے میں شرکت کرے ، نہ عورت کو چھوئے اور نہ ہی اس سے مباشرت کرے ۔“
[حسن صحيح: صحيح أبو داود: 2160 ، كتاب الصوم: باب المعتكف يعود المريض ، أبو داود: 2473]
➎ عورت کا ایام ماہواری میں اعتکاف:
کیونکہ حائضہ عورت کے لیے مسجد میں ٹھہرنا جائز نہیں جیسا کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ہے کہ :
إني لا أحل المسجد لحائض ولا جنب
”بیشک میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد حلال نہیں کرتا ۔“
[ضعيف: ضعيف أبو داود: 40 ، كتاب الطهارة: باب فى الجنب يدخل المسجد ، إرواء الغليل: 193 ، أبو داود: 232 ، بيهقى: 442/2 ، شيخ حازم على قاضی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ التعلیق علی سبل السلام: 201/1 ، امام ابن خزيمهؒ نے بهي اسے صحیح كها هے، جيسا كه حافظ ابن حجرؒ نے نقل فرمایا هے۔ بلوغ المرام: 111]
(ابن قدامہؒ) اس لیے عورت کو ایام ماہواری کی ابتدا ہوتے ہی مسجد سے نکل جانا چاہیے ۔
[المغنى: 487/4]
➏ شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف:
(ابن قدامہؒ) عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اعتکاف نہ کرے اور نہ ہی کوئی مملوک (غلام ، لونڈی وغیرہ) اپنے مالک کی اجازت کے بغیر اعتکاف کرے ۔
[المغنى: 485/4]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1