(1) سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
البخيل من ذكرت عنده، فلم يصل على .
”جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے تو وہ بخیل ہے۔“ (مسند الإمام أحمد : 201/1؛ سنن الترمذي : 3546؛ فضل الصلاة على النبى للامام إسماعيل القاضي: 32؛ المستدرك على الصحيحين للحاكم :549/1، وسنده حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ (3546) نے ”حسن صحیح غریب“، امام ابن حبان رحمہ اللہ (909) نے ”صحیح“ اور حاکم رحمہ اللہ نے ”صحیح الاسناد“ کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے بھی اسے ”صحیح“ قرار دیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ولا يقصر عن درجة الحسن.”یہ حدیث حسن درجہ سے کم نہیں۔‘‘ (فتح الباري : 186/11)
(2) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رغم أنف رجل ذكرت عنده؛ فلم يصل على .
”اس آدمی کا ناک خاک آلود ہو، جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو، لیکن وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔“ (مسند الإمام أحمد : 254/2؛ سنن الترمذي: 3545؛ فضل الصلاة على النبى للقاضى اسماعيل :16، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ”حسن غریب“ اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (908) سے ”صحیح“ کہا ہے۔
(3) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر، فلمّا وضع رجله على مرقاة قال : ”آمين“، ثم صعد، فقال : ”آمين“، ثم صعد، فقال : ”آمين“، فقال : أتاني جبريل، فقال : من أدرك شهر رمضان؛ فمات فلم يغفر له، فأبعده الله، قلت : آمين، قال : ومن أدرك أبويه أو أحدهما، فمات فلم يغفر له، فأبعده الله، قلت : آمين، قال: ومن ذكرت عنده فلم يصل عليك، فأبعده الله، قلت : آمين
”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ جب پہلی سیڑھی پر پاؤں مبارک رکھا تو آمین کہا، پھر (دوسری سیڑھی پر) چڑھے تو دوبارہ آمین کہا، پھر (تیسری سیڑھی پر) چڑھے تو پھر آمین کہا۔ پھر ارشاد فرمایا: میرے پاس جبریل آئے تھے اور (جب میں پہلی سیڑھی پر چڑھا تو) انہوں نے کہا: جو شخص رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس حالت میں مر جائے کہ (رمضان کی عبادت کی وجہ سے) اس کی مغفرت نہ ہو سکے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے دور کر دے۔ میں نے آمین کہا۔ (جب میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو) انہوں نے کہا: جو شخص اپنے ماں باپ دونوں کو یا کسی ایک کو پائے، پھر اس حالت میں مر جائے کہ (ان کی خدمت کی بنا پر) اس کی مغفرت نہ ہو سکے تو اسے بھی اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دور کر دے۔ میں نے آمین کہا۔ (جب میں تیسری سیڑھی پر چڑھا تو) انہوں نے کہا: جس شخص کے پاس آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ پڑ ھے، اسے بھی اللہ تعالی اپنی رحمت سے دور کر دے۔ اس پر بھی میں نے آمین کہا۔ (المعجم الأوسط للطبراني: 8131، مسند أبى يعلى: 5922، وسنده حسن)
ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم رقي المنبر، فقال : ”آمين، آمين، آمين“، فقيل لهٔ : يا رسول الله، ماكنت تصنع هذا، فقال :قال لي جبريل: أرغم الله أنف عبد أو بعد دخل رمضان فلم يغفرله، فقلت: آمين، ثم قال: رغم انف عبد أو بعد أدرك والديه أو أحدهما لم يدخله الجنة، فقلت: آمين، ثم قال: رغم أنف عبد – أو بعد – ذكرت عنده فلم يصل عليك، فقلتُ : آمين
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو تین دفعہ آمین کہا۔ پوچھا گیا کہ اللہ کے رسول! آپ پہلے تو ایسا نہیں کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے جبریل علیہ السلام نے کہا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو ذلیل کرے جو رمضان میں موجود ہو لیکن اس کی مغفرت نہ ہو سکے۔ میں نے آمین کہا۔ پھر جبریل علیہ السلام نے کہا: وہ شخص بھی ذلیل ہو، جو اپنے ماں باپ دونوں کو یا ان میں سے کسی ایک کو پائے لیکن ان کی خدمت اسے جنت میں داخل نہ کرے۔ میں نے آمین کہا۔ پھر جبریل علیہ السلام نے کہا: وہ شخص بھی ذلیل ہو جائے جس کے پاس آپ کا ذکر ہو لیکن وہ آپ پر درود نہ پڑ ھے۔ میں نے اس پر بھی آمین کہا۔ (صحيح ابن خزيمة:1888، وسندہ حسن)
(4) سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ”احضروا المنبر“، فحضرنا، فلما ارتقى درجة قال: ”آمين“، فلما ارتقى الدرجة الثانية قال ”آمين“، فلما ارتقى الدرجة الثالثة قال ”آمين“، فلما نزل قلنا : يا رسول الله، لقد سمعنا منك اليوم شيئا ما كنا نسمعه، قال : إنّ جبريل عليه الصّلاة والسّلام عرض لي، فقال: بعدًا لمن أدرك رمضان فلم يغفر له، قلت : آمين، فلمّا رقيت الثانية قال : بعدا لمن ذكرت عنده فلم يصل عليك، قلت : آمين، فلما رقيت الثالثة قال : بعدًا لمن أدرك أبواه الكبر عنده أو أحدهما فلم يدخلاه الجنّة، فلث : آمين
. ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منبر لاؤ۔ ہم منبر لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی سيڑھی پر چڑھے اور آمین کہا۔ جب دوسری سيڑھی پر چڑھے تو آمین کہا۔ جب تیسری سيڑھی پر چڑھے تو پھر آمین کہا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے تشریف لائے، تو ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! آج ہم نے آپ سے ایسی چیز سنی ہے، جو پہلے نہیں سنتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور فرمایا: اس شخص کے لئے ہلاکت ہو، جو رمضان کو پائے لیکن اس کی مغفرت نہ ہو سکے۔ میں نے آمین کہہ دیا۔ جب میں دوسری سيڑھی پر چڑھا تو جبریل علیہ السلام نے کہا: وہ شخص بھی ہلاک ہو، جس کے پاس آپ کا تذکرہ ہو لیکن وہ آپ پر درود نہ پڑے۔ میں نے آمین کہا۔ جب میں تیسری سيڑھی پر چڑھا تو جبریل علیہ السلام نے کہا: وہ شخص بھی ہلاک ہو، جس کے پاس اس کے والدین یا دونوں میں سے کوئی ایک بوڑھا ہو اور وہ اس کے جنت میں داخلے کا سبب نہ بن سکیں۔ میں نے پھر آمین کہہ دیا۔“ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم : 153/4، و سندهٔ حسن)
امام حاکم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ”صحیح الاسناد“ اور حافظ ذہبی نے ”صحیح“ کہا ہے
تنبیہ :
سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من ذكرت عنده، فخطي الصلاة على، خطي طريق الجنة .
”جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے لیکن مجھ درود نہ پڑھے، وہ جنت کے راستے سے بھٹک گیا۔“ (الذرية الطاهرة للدولابي، ص: 88، المعجم الكبير للطبراني : 128/3)
اس کی سند ”ضعیف“ ہے۔ اس میں محمد بن بشیر کندی راوی غیر ثقہ ہے۔