درود شریف سے ایصال ثواب اور صدقہ کا شرعی حکم

سوال

کیا درود شریف پڑھ کر ایصال ثواب کرنا صدقہ کا متبادل ہو سکتا ہے؟

جواب از فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ

خواب کی تعبیر کے مطابق بیوہ عورت کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے مرحوم شوہر کے لیے صدقہ کرے، لیکن جب معلوم ہوا کہ وہ تنگدستی کا شکار ہے تو اسے درود شریف پڑھ کر ایصال ثواب کرنے کا کہا گیا۔ اس معاملے میں درج ذیل نکات وضاحت کے لیے پیش ہیں:

صدقہ کی اہمیت

  • غربت و تنگدستی اس بات کی رکاوٹ نہیں کہ کوئی شخص صدقہ نہ کرے۔ اگرچہ کم مقدار ہی ہو، لیکن اخلاص کے ساتھ صدقہ دینا بہتر ہے۔
  • اللہ تعالیٰ کے نزدیک نیت اور اخلاص کی بنیاد پر تھوڑا صدقہ بھی قیمتی ہوتا ہے۔
  • بڑی رقم صدقہ کرنا ضروری نہیں، جو کچھ میسر ہو، وہی اللہ کے راستے میں دیا جا سکتا ہے۔

درود شریف کا حکم

  • درود شریف پڑھنا ایک عظیم عبادت ہے، لیکن کتاب و سنت میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ درود شریف کو ایصال ثواب کے لیے استعمال کیا جائے۔
  • میت کے لیے وہی اعمال کیے جا سکتے ہیں جو کتاب و سنت سے ثابت ہوں، جیسے صدقہ، حج، روزہ یا دعائے مغفرت۔

عمل کی تاثیر

  • اگر شوہر نے اپنی زندگی میں بیوی کو دین کی تعلیم دی تھی اور بیوی اس پر عمل کر رہی ہے، تو یہ عمل خود بخود شوہر کے لیے اجر کا ذریعہ بنے گا، خاص طور پر ایصال ثواب کی ضرورت نہیں۔

واللہ اعلم۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1