سوال:
دبر (پچھلی شرمگاہ) میں جماع کرنے کاکیا حکم ہے؟ کیا ایسا کرنے والے پر کوئی کفارہ لازم ہو گا؟
جواب:
عورت کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں مجامعت کرنا کبیرہ گناہوں میں سے اور بدترین نافرمانیوں میں سے ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«ملعون من أتي امرأته فى دبرها» [حسن سسنن أبى داود، رقم الحديشه 2162]
”جس شخص نے اپنی بیوی کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں وطی کی اس پر لعنت کی گئی ہے۔“
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلا أو امرأة فى دبرها»
[صحيح۔ صحيح الترغيب والترهيب 3122]
”جس شخص نے کسی مرد یا عورت کی دبر (پچھلی شرمگاہ) میں وطی کی اللہ تعالیٰ اس کی طرف (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔“
اور جس شخص نے یہ کام کیا اس پر واجب ہے کہ وہ جلدی سے سچی توبہ کرے، یعنی اس گناہ سے رک جائے اور اللہ کی تعظیم کرتے ہوئے اور اس کی سزا سے ڈرتے ہوئے اس گناہ کو ترک کر دے۔ اس سے جو یہ گناہ سرزد ہوا ہے اس پر نادم رہے اور عزم بالجزم کرے کہ وہ آئندہ کبھی بھی اس گناہ کی طرف نہیں پلٹے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اعمال صالحہ بجا لانے میں کوشش کرے۔ جو شخص سچی توبہ کر لیتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور اس کے گناہ کو معاف کر دیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
«وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ» [20-طه: 82]
”اور بے شک میں یقیناً اس کو بہت بخشنے والا ہوں جو تو بہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھے راستے پر چلے۔“
نیز اللہ عزوجل نے فرمایا:
«وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا» [25-الفرقان: 68]
”اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں اور جو یہ کرے گا وہ سخت گناہ کو ملے گا۔“
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«الإسلام يهدم ما كان قبله، و الهجرة تهدم ما كان قبلها»
[و صحيح مسلم، رقم الحديث: 121]
”اسلام ماقبل کے گناہ مٹا دیتا ہے اور ہجرت بھی ما قبل سے گناہ مٹا دیتی ہے“۔
اس موضوع پر کافی زیادہ آیات و احادیث موجود ہیں۔ نیز علماء کے دو قولوں میں سے صحیح قول کے مطابق دبر (پچھلی شرمگاہ) میں وطی کرنے والے پر کوئی کفارہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسا کرنے سے اس کی بیوی اس پر حرام ہو جاتی ہے بلکہ وہ ان کے نکاح میں رہتی ہے۔
اور عورت کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس کبیرہ گناہ کے ارتکا ب میں اپنے خاوند کی اطاعت کرے، بلکہ اس کے لیے اس سے باز رہنا واجب ہے اور وہ اس سے مطالبہ کرے کہ اگر وہ اس گناہ سے تو بہ کر کے باز نہیں آئے گا تو وہ اس سے اپنا نکاح فسخ کروا لے گی، ہم اللہ تعالیٰ سے اس عمل بد سے عافیت کاسوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اس سے محفوظ فرمائے۔
(عبد العزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ)