تعریف
داڑھی ان بالوں کو کہا جاتا ہے جو دونوں رخساروں اور ٹھوڑی پر اگتے ہیں۔
ابن منظور رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
"اللحية اسم جامع يجمع من الشعر ما نبت على الخدين و الذقن”
’’داڑھى اسم جامع ہے جو دونوں رخساروں اور تھوڑى پر اگنے والے بالوں كو كہتے ہيں.‘‘
(لسان العرب: 15/243)
داڑھی کی حدود
- داڑھی کے بال: کانوں کے سوراخ کے برابر اونچی ہڈی سے لے کر چہرے کے آخری حصے تک پھیلے ہوئے ہیں۔
- یہ رخساروں اور جبڑے کے کنارے پر اگنے والے بال بھی شامل ہیں، جنہیں "العذار” کہتے ہیں۔ ان بالوں کو مونڈنا یا اکھاڑنا جائز نہیں کیونکہ یہ داڑھی میں شامل ہوتے ہیں۔
شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کی وضاحت
داڑھی اور اللحيہ کی تعریف:
رخساروں اور کانوں کے سوراخ کے برابر ابھری ہوئی ہڈی سے لے کر چہرے کے آخر تک کے بال داڑھی میں شامل ہیں۔
القاموس المحيط میں ہے:
"اللحية: شعر الخدين و الذقن”
’’يعنى رخساروں اور تھوڑى كے بال داڑھى ہيں‘‘
(القاموس المحيط: 4/387)
رخساروں کے بال کا مسئلہ
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ رخساروں کے بال داڑھی کا حصہ نہیں، انہیں اس کے لیے دلیل فراہم کرنی ہوگی۔
شیخ العثیمین رحمہ اللہ:
"جى ہاں، دونوں رخسار بھى داڑھى ميں شامل ہيں؛ كيونكہ جس لغت ميں شريعت آئى ہے، اس کا تقاضا یہی ہے۔”
شریعت اور لغت کا تعلق
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
"إِنّا أَنزَلنـٰهُ قُرءٰنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُم تَعقِلونَ”
’’بلا شبہ يقينا ہم نے قرآن مجيد كو عربى زبان ميں نازل فرمايا ہے تا كہ تم عقل كرو ‘‘
(سورة يوسف: 2)
شریعت اسلامی میں لغت عربیہ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اگر داڑھی کے بارے میں کوئی خاص شرعی مفہوم مقرر نہ ہو تو لغوی تعریف ہی معتبر ہوگی۔
لغوی تعریف کا اطلاق
داڑھی کی لغوی تعریف:
وہ بال جو جبڑے، رخساروں اور کانوں کے سوراخ کے برابر اگے ہوں۔
فتح الباری:
"هي اسم لما نبت على الخدين والذقن”
’’دونوں رخساروں اور تھوڑى پر اگے ہوئے بالوں كا نام داڑھى ہے۔‘‘
(فتح الباری: 10/35)
گردن کے بالوں کا مسئلہ
گردن کے نیچے اگنے والے بال داڑھی میں شامل نہیں۔
- امام احمد رحمہ اللہ:
"حلق کے نیچے والے بال اتارنے میں کوئی حرج نہیں۔”
(الانصاف: 1/250) - شیخ محمد السفارینی:
"معتمد مذہب یہی ہے کہ حلق کے نیچے والے بال اتارنے میں کوئی ممانعت نہیں۔”
(غذاء الالباب شرح منظومۃ الآداب: 1/433)
نتیجہ
داڑھی کی شرعی حد میں وہ تمام بال شامل ہیں جو رخساروں، ٹھوڑی، اور کانوں کے سوراخ کے برابر اگتے ہیں۔
- گردن کے نیچے کے بال اس حد میں شامل نہیں ہیں اور انہیں ہٹانے کی اجازت ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دین پر عمل کرنے اور حق پر قائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔