داڑھی تراشنے کی اجرت کا شرعی حکم
تحریر : فتاویٰ سعودی فتویٰ کمیٹی

داڑھی مونڈنے کی اجرت لینا
خط کرنا اور داڑھی مونڈنا حرام اور علانیہ برائی ہے، مسلمان کے لیے ایسا کرنا جائز ہے نہ اس سلسلے میں کوئی معاونت فراہم کرنا ہی روا ہے، لہٰذا اس کی اجرت اور کمائی حرام کی کمائی ہے۔ جو ایسا کرتا ہے اس کو چاہیے کہ وہ اس سے توبہ کرے اور آئندہ نہ کرنے کا عزم کرے۔
اگر اس کو اس کی حرمت کے متعلق شرعی حکم معلوم ہے تو جو کمائی اس نے اس کام کے ذریعے کمائی ہے اس کا صدقہ کر دے، اگر اس کو اس کی حرمت کے متعلق شرعی حکم کا علم نہیں تھا تو پھر جو ہوا سو ہوا، اس میں کوئی پکڑ نہیں، لیکن آئندہ کے لیے خبردار ہو جانا چاہیے، جس طرح اللہ تعالیٰ سود خوروں کے متعلق فرماتے ہیں:
«فَمَن جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّهِ فَانتَهَىٰ فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ ۖ وَمَنْ عَادَ فَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ» [البقرة: 275]
”پھر جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت آئے پس وہ باز آجائے تو جو پہلے ہو چکا وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو دوبارہ ایسا کرے تو وہی آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“
صحیحین میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مونچھیں چھوٹی کرواؤ، داڑھی چھوڑ دو اور مشرکوں کی مخالفت کرو۔“ [صحيح البخاري، رقم الحديث 5893 صحيح مسلم 259/52]
اور صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مونچھیں کاٹو، داڑھی لٹکاؤ اور مجوسیوں کی مخالفت کرو۔“ [صحيح مسلم 260/55]
لہٰذا ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ داڑھی بڑھانے اور مونچھیں چھوٹی کرنے کے متعلق اللہ تعالیٰ کا حکم مانے اور اس بات سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے کہ لوگوں کی اکثریت اس سنت کی مخالفت اور کھلم کھلا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کر رہی ہے۔
[ابن باز: مجموع الفتاوي و المقالات: 337/19]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

1