خواتین سے متعلق چالیس صحیح احادیث
تحریر: ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی (کتاب کا پی ڈی ایف لنک)

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، وَالصَّلَاةُ وَالسَّلامُ عَلَى سَيِّدِ الأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ، وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ أَجْمَعِينَ، وَبَعْدا

مضمون کے اہم نکات:

اسلام کے پانچ ارکان ہیں

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَىٰ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّائِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا ۖ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاءِ وَالضَّرَّاءِ وَحِينَ الْبَأْسِ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ
[البقرة: ۱۷۷]

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’حقیقی معنوں میں نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے مشرق و مغرب کی طرف پھیر لو، بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ آدمی ایمان لائے اللہ پر یوم آخرت پر، فرشتوں پر، قرآن کریم پر اور تمام انبیاء پر، اور اپنا محبوب مال خرچ کرے، رشتہ داروں پر، قیموں پر مسکینوں پر، مسافروں پر، مانگنے والوں پر اور غلاموں کو آزاد کرنے پر، اور نماز قائم کرے، اور زکاۃ دے، اور جب کوئی عہد کرے تو اسے پورا کرے، اور دکھ اور مصیبت میں اور میدان کارزار میں صبر سے کام لے، یہی لوگ (اپنے قول و عمل میں) بچے ہیں، اور یہی لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہیں۔“

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ: شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَ رَسُولُهُ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِبْنَاءِ الزَّكَاةِ، وَالْحَجَ، وَصَوْمِ رَمَضَانَ
’’سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ” اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا ، زکاۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔“
(صحیح مسلم، كتاب الإيمان، باب بيان أركان الإسلام…. رقم: ١٦)

اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟

قَالَ اللهُ تَعَالَى: الرَّحْمٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى [طه: ٥]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’وہ ’’نہایت مہربان ‘‘ عرش پر مستوی ہے۔“

عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ: كَانَتْ لِي جَارِيَةٌ تَرْعَى غَنَمًا لي، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَلَا أُعْتِقُهَا قَالَ: إِثْتِنِي بِهَا . فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ لَهَا: أَيْنَ اللهُ؟ قَالَتْ: فِي السَّمَاءِ، قَالَ: مَنْ أَنا؟ قَالَتْ: أَنْتَ رَسُولُ اللهِ ، قَالَ: أَعْتِقَهَا فَإِنَّهَا مُؤْمِنَةٌ
حضرت معاویہ بن حکمؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو میری بھیٹر بکریاں چراتی تھی میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس کو میرے پاس لے کر آؤ۔ چنانچہ میں اسے آپ ﷺ کے پاس لایا تو آپ نے اس سے پوچھا: اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا: آسمان میں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’میں کون ہوں؟‘‘ اُس نے کہا: آپ اللہ کے رسول ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’اس کو آزاد کر دو، بے شک یہ ایمان والی ہے۔“
(ايضاء كتاب المساجد، باب تحريم الكلام في الصلاة، رقم: ١١٩٩ ٥٣٧)

اللہ کے سوا کسی کو سجدہ جائز نہیں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ (حم السجدة : ٣٧)
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:’’ لوگو! تم آفتاب کو سجدہ نہ کرو اور نہ ماہتاب کو اور اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے، اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو۔‘‘

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ لا عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے، وہ نبی ﷺ کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ (اللہ کے سوا) کسی دوسرے کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کوسجدہ کرے۔‘‘
(سنن الترمذي، ابواب الرضاع، باب ما جاء في حق الزوج، رقم: ١١٥٩)

اپنی والدہ کی نذر پوری کرنا

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ [الحج: ٢٩]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور وہ اپنی نذریں پوری کریں۔“

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اسْتَغْنى سَعْدُ بْنُ عُبَادَة الْأَنْصَارِيُّ لا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَدْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُؤْقِيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : اقْضِ عَنْهَا.
سیدنا ابن عباسؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ سعد بن عبادہؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اُس نذر کے متعلق فتویٰ پوچھا جو ان کی ماں پر تھی لیکن وہ اسے پورا کرنے سے پہلے فوت ہو گئی۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”تم اپنی ماں کی نذر کو پورا کرو۔“
(صحيح البخاري، كتاب الحيل، باب في الزكاة ….. و رقم: ٦٩٥٩)

گستاخ رسول عورت کا انجام

عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ لا أَنَّ أَعْمَى كَانَتْ لَهُ أَمْ وَلَدٍ ، تَشْيَمُ نَّبِي وَنَقَعُ فِيهِ ، فَيَنْهَاهَا ، فَلَا تَنْتَهِي ، وَيَزْجُرُهَا فَلَا تَنْزَجِرُ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتْ ذَاتَ لَيْلَةٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِي النَّبِي وَتَشْتِمُهُ فَأَخَذَ الْمِغْوَلَ، فَوَضَعَهُ فِي بَطْنِهَا ، وَاتَّكَاً عَلَيْهَا ، فَقَتَلَها ، …. فَقَالَ النَّبِيُّ : أَلَا اشْهَدُوا إِنَّ دَمَهَا هَدَرٌ
سید نا ابن عباسؓ سے مروی ہے کہ ایک نابینے شخص تھے، ان کی ایک ام ولد لونڈی نبی ﷺ کو گالی دیتی اور برا بھلا کہتی تھی۔ وہ نابینے صحابی اسے منع کرتے مگر وہ باز نہ آتی ، اسے زجر و توبیخ کرتے مگر وہ نہ رکتی۔ ایک رات وہ نبی کریم ﷺ کو برا بھلا کہنے لگی اور گالیاں دینے لگی تو انہوں نے کدال اس کے پیٹ پر رکھ کر اس پر اپنا بوجھ ڈال کر دبایا اور اس کو قتل کر دیا۔ (یہ بات نبی ﷺ سے ہم تک پہنچی تو تفتیش پر جب اس لونڈی کا جرم ثابت ہو گیا اور بات واضح ہو گئی ) تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’گواہ رہو اس کا خون رائیگاں ہے‘‘۔
(سنن أبي داود، كتاب الحدود، باب الحكم فيمن سب النبي ، رقم: ٤٣٦١)

دودھ پیتا بچہ اگر پیشاب کر دے …؟

عَنْ أَبِي السَّمْح صلى الله عليه وسلم قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : يُغْسَلُ مِنْ بولِ الْجَارِيَةِ، وَيُرَشُ مِنْ بَوْلِ الْغُلامِ
حضرت ابو سمعؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’لڑکی کے پیشاب کی وجہ سے (کپڑا) دھویا جائے گا اور لڑکے کے پیشاب سے (اس پر) چھینٹے مارے جائیں گے۔‘‘
(سنن أبي داود، كتاب الطهارة، باب بول الصبي …. رقم: ٣٧٦)

عورت غسل جنابت میں مینڈھیاں نہ کھولے تو بھی کوئی حرج نہیں۔

قَالَ اللهُ تَعَالَى: ﴿وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا﴾ [المائدة: 6]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اور اگر تم حالت جنابت میں ہو تو پاکی حاصل کرو۔‘‘

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي امْرَأَةٌ أَشَدُّ صَفَرَ رَأْسِي، أَفَأَنفُضُهُ لِغُسْلِ الْجَنَابَةِ؟ قَالَ: لَا ، إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَن تَحْنِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَلْيَاتٍ، ثُمَّ تُقِيقِينَ عَلَيْكِ الْمَاءَ فتطھرین
حضرت ام المؤمنین ام سلمہؓ سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اپنے سر کی مینڈھیاں خوب اچھی طرح باندھتی ہوں۔ کیا جنابت کے غسل کے لیے میں اُن کو (ضرور) کھولوں؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’نہیں، تیرے لیے صرف یہی کافی ہے کہ تو اپنے سر پر تین چلو بہا لے، پھر اپنے آپ پر پانی بہا لو تو اس سے تو پاک ہو جائے گی۔“
(صحیح مسلم، کتاب الحيض، حكم ضفائر المغتسلة، رقم: ٧٤٤ ٣٣٠)

سرڈھانکے بغیر عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ الْحَائِضِ إِلَّا بِخِمَارٍ۔
ام المؤمنین عائشہؓ سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کی جاتی ۔‘‘
(سنن الترمذي، ابواب الصلاة، باب ما جاء لا تقبل صلاة المرأة ، رقم: ۳۷۷-)

عورت مسجد میں باجماعت نماز پڑھ سکتی ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: كُلَّمَا دَخَلَ عَلَيْهَا زَكَرِيَّا الْمِحْرَابَ وَجَدَ عِندَهَا رزْقًا قَالَ لِمَرْيَمُ أَنَّى لَكِ هَذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ إِنَّ اللهَ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابِ﴾ [آل عمران: ۳۷]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” جب بھی زکریا اُس ( مریم ) کے پاس محراب میں جانتے ، اس کے پاس کھانے کی چیزیں پاتے ، وہ پوچھتے کہ اے مریم! یہ چیزیں کہاں سے تیرے لیے آئی ہیں؟ وہ کہتیں کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے۔‘‘

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : لَا تَمْنَعُوا نِسَاءَ كُمُ الْمَسَاجِدَ وَ بُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَّهُنَّ
حضرت ابن عمرؓ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ” تم اپنی عورتوں کو مسجد سے نہ روکو اور اُن کے گھر اُن (کی نماز) کے لیے زیادہ بہتر ہیں۔‘‘
(سنن أبي داود، كتاب الصلاة، باب ما جاء في خروج النساء، رقم: ٥٦٧)

عورت کے لیے بھی اعتکاف کی جگہ مسجد ہی ہے

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ۖ وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ‎ (البقرة: ١٢٥)
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اور (انہیں حکم دیا کہ) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ، اور ہم نے ابراہیم و اسماعیلؑ کو وصیت کی کہ میرے گھر کو طواف و اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے صاف ستھرا رکھو۔“

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ذَكَرَ أَنْ يُعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَّمَضَانَ فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ ، فَأَذِنَ لَهَا
’’ام المؤمنین عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ذکر کیا کہ آپ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کریں گے۔ اس پر سیدہ عائشہؓ نے بھی اعتکاف کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے اجازت دے دی۔‘‘
(صحيح البخاري، كتاب الاعتكاف، باب من أراد أن يحتكف ، رقم: ٢٠٤٥.)

امام بھول جائے تو عورت تالی بجائے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ والنَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ فِي الصَّلَاةِ.
حضرت ابو ہریرہؓ کہتے ہیں نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”نماز میں سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔“
(ايضاء كتاب العمل في الصلاة، باب: التصفيق للنساء، رقم: ۱۲۰۳، صحیح مسلم، الصلاة باب تسبيح الرجل ، رقم: ٩٥٤ ٤٢٢)

ایام مخصوصہ میں عورت نماز نہیں پڑھے گی

عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيشِ مَا أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيِّ : إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ فَإِنَّهُ دَمَ أَسْوَدُ يُعْرَفُ ، فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِيْ عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّنِي وَصَلى
فاطمہ بنت ابی حبیشؓ سے مروی ہے کہ انہیں استحاضے کا خون آتا تھا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا:
”جب حیض کا خون آئے ، پس بے شک حیض کا خون کالے رنگ کا ہوتا ہے جو پہچانا جاتا ہے تو جب وہ ہو تو نماز سے رک جاؤ اور جب دوسرا (خون استحاضہ) ہو تو وضو کرو اور نماز پڑھو۔“
(سنن أبي داود الطهارة، باب من قال توضأ لكل صلاة، حديث: ٣٠٤.)

تمام خواتین کو عید کے دن عید گاہ جانا چاہیے۔

عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: أَمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ الْحُيَّضَ يَوْمَ الْعَيْدَيْنِ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَيَشْهَدْنَ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَدَعْوَتَهُمْ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ عَنْ مُصَلَاهُنَّ
’’حضرت ام عطیہؓ سے مروی ہے کہ ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم حائضہ عورتوں اور پردہ نشین جوان لڑکیوں کو بھی عیدین میں ساتھ لے کر نکلیں تاکہ وہ بھی مسلمانوں کے اجتماع اور ان کی دعاؤس میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورتیں نماز کی جگہ سے الگ رہیں (نماز میں شامل نہ ہوں، صرف دعا میں شرکت کریں)۔‘‘
(صحيح البخاري، كتاب الصلاة، باب وجوب الصلاة في الثياب، رقم: ٣٥١.)

حائضہ عورت ہاتھ دراز کر کے مسجد میں پڑی چیز اٹھا سکتی ہے ۔

عَنْ عَائِشَةَ وَلا قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ : نَاوِليني العُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِفٌ، فَقَالَ: إِنَّ حيْضَتُكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ .
ام المومنین سیدہ عائشہؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’مسجد سے چٹائی پکڑاؤ ‘‘ میں نے عرض کیا: میں تو حائضہ ہوں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تیرا خون حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘
(صحيح مسلم، کتاب الحيض، باب جواز غسل الحائض ، رقم ۱۸۹ ۲۹۸)

عورت اور مرد کا کفن۔

عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ كُفْنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابِ بيض سحولية لَيْسَ فِيهَا قَمِيصُ وَلَا عَمَامَةٌ
’’ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ کو تین سفید سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا جن میں قمیص تھی نہ پگڑی ۔”
(صحيح البخاري، كتاب الجنائز، باب الكفن بلا عمامة، رقم: ۱۲۷۳)

عورت شوہر کی میت کو غسل دے سکتی ہے۔

عنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَتْ عَائِشَةُ لَا تَقُولُ: لَوِ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَلَهُ إِلَّا نِسَاؤُهُ
’’حضرت عباد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ ام المومنین سیدہ عائشہؓ فرمایا کرتی تھیں: اگر مجھے اس معاملے کا پہلے علم ہو جاتا جس کا بعد میں ہوا ہے تو آپ ﷺ کو آپ کی بیویاں ہی غسل دیتیں۔“
(سنن أبي داود، كتاب الجنائز، باب في ستر الميت عند غسله، رقم: ٣١٤١.)

عورت کے سوگ کی مدت

عَنْ أُمَ حَبِيبَةَ ابْنَةِ أَبِي سُفْيَانَ : لَمَّا جَاءَهَا نَعْيُّ أَبِيْهَا دَعَتْ بِطِيْبٍ فَمَسَحَتْ ذِرَاعَيْهَا وَقَالَتْ: مَالِي بِالطَّيِّبِ مِنْ حَاجَةٍ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ: لَا يَحِلُّ لَامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ اليَوْمِ الآخِرِ تُحِد عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، أَرْبَعَةَ أَشْهَرٍ وَعَشْرًا
’’ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیانؓ سے مروی ہے کہ جب انہیں اپنے باپ کی وفات کی خبر ملی (تو تین دن گزرنے کے بعد) خوشبو منگوائی، پھر اپنے ہاتھوں پر لگائی اور فرمایا: مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتی ہے، جائز نہیں ہے کہ وہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے مگر خاوند پر چار مہینے دس دن سوگ کرے۔“
(صحيح البخاري، كتاب الطلاق، باب و الذين يشوفون …… رقم: ٥٣٤٥.)

کثرت سے قبروں کی زیارت کو جانے والی عورت پر لعنت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَعَنَ زَوَّارَاتِ القبور
’’سیدنا ابو ہریرہؓ نے ارشاد فرمایا: بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے بکثرت زیارت قبور کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے۔“
(سنن الترمذي، ابواب الجنائز، باب ما جاء في كراهية زيارة القبور ….. رقم: ١٠٥٦.)

زیورات پر بھی زکاة ہے.

عَنْ عَمْرِو بْن شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِهِ: أَنَّ امْرَأَةٌ أَتَتْ رَسُولَ اللهِ وَمَعَهَا ابْنَةٌ لَهَا، وَفِي يَدِ ابْنَتِهَا مَسَكَتَان غَلِيظَتَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهَا: أَتُعْطِينَ زَكَاةَ هَذَا؟ قَالَتْ: لَا ، قَالَ: أَيْسَرُكِ أَنْ يُسَوِّرَكِ اللَّهُ بِهِمَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَوَارَيْنِ مِنْ نَّارِ. قَالَ: فَخَلَعَتْهُما
’’عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا (حضرت عبداللہؓ) سے بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ اس کے ہمراہ اس کی بیٹی بھی تھی جس کے ہاتھ میں سونے کے دو موٹے کنگن تھے۔ آپﷺ نے اس سے فرمایا: ” کیا تو اس کی زکاۃ دیتی ہے ؟ اس نے عرض کیا: نہیں، آپ نے فرمایا: ’’کیا تجھے یہ پسند ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالی ان کے بدلے تجھے آگ کے دوکنگن پہنائے ؟ ‘‘راوی کہتے ہیں: یہ سن کر اس خاتون نے دونوں کنگن پھینک دیے۔“
(سنن أبي داود، كتاب الزكاة، باب الكنز ما هو ….. رقم ١٥٦٣.)

عورت کا ذبیحہ.

عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكِ أَنَّ جَارِيَةٌ لَّهُمْ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا بِسَلْعِ، فَأَبْصَرَتْ بِشَاةٍ مِنْ غَنَمِهَا مَوْنًا، فَكَسَرَتْ حَجَرًا فَنَبَحَتْهَا بِهِ، فَقَالَ لِأَهْلِهِ: لَا تَأْكُلُوا حَتَّى آتِيَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَسْأَلَهُ، أَوْ حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْهِ مَنْ يَسْأَلُهُ، فَأَتَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَوْ بَعَثَ إِلَيْهِ ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِأَكْلِهَا . .
’’حضرت کعب بن مالکؓ سے روایت ہے. ان کی ایک لونڈی سلع پہاڑی پر بکریاں چرا رہی تھی، تو اس نے ایک بکری کو دیکھا کہ وہ مرنے والی ہے (قریب الموت ہے)، چنانچہ اس نے پتھر توڑ کر اس سے بکری ذبح کر دی تو کعب بن مالکؓ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ اسے اس وقت تک نہ کھانا جب تک میں رسول اللہ ﷺ سے اس کا حکم نہ پوچھ آؤں یا میں کسی کو بھیجوں جو نبی کریم ﷺ سے مسئلہ پوچھ آئے ، پھر وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے یا کسی کو بھیجا تو نبی ﷺ نے اس کے کھانے کا حکم دیا۔“
(صحيح البخاري، كتاب الذبائح و الصيد، باب ما أنهر الدم ….. رقم ٥٥٠١)

حاملہ اور مرضعہ کو فرض روزے میں رخصت۔

عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ – يَعْنِي نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصَّوْمَ وَ عَنِ الْحُبْلَى وَ الْمُرْضِعِ .
حضرت انسؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مسافر سے آدھی نماز اور روزے کو معاف کر دیا ہے اور حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کو بھی روزہ نہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔“
(سنن النسائي، كتاب الصيام، باب ذكر اختلاف معاوية بن سلام، رقم: ٢٢٧٦.)

خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں ۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَ زَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ .
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’شوہر کی موجودگی میں اُس کی اجازت کے بغیر (نفلی) روزہ رکھنا عورت کے لیے حلال نہیں۔”
(صحيح البخاري، كتاب النكاح، باب لا تأذن المرأة في بيت زوجها …. رقم: ٥١٩٥.)

کیا حائضہ مناسک حج ادا کرے گی؟

عَنْ عَائِشَةَؓ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَا تَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا جِئْنَا سَرِفَ طَمِثْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِي وَأَنا أَبْكِي … قَالَ: لَعَلَّكِ نُقِسْتِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ ذَلِكِ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ ، فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُ ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي .
ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے، ہم حج ہی کو ذکر کر رہے تھے (حج کا احرام باندھا تھا)، پھر جب ہم سرف مقام پر پہنچے تو مجھے حیض آگیا، تو نبی ﷺ میرے پاس تشریف لائے ، جبکہ میں رورہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’شاید تو حائضہ ہو گئی ہے؟ ‘‘ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ’’بلاشبہ یہ حیض ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالی نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دیا ہے، سو تم حاجی کی طرح تمام مناسک ادا کرو مگر جب تک پاک نہ ہو، بیت اللہ کا طواف نہ کرنا ۔“
(صحيح البخاري، كتاب الحيض ، باب تقضي الحائض المناسك كلها ، رقم: ٣٠٥.)

عورتوں کا جہاد حج ہے۔

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا [آل عمران: ۹۷]
اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: ” اور اللہ کی رضا کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا ان لوگوں پر فرض ہے، جو وہاں پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔“

عَنْ عَائِشَةَ وَ قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ قَالَ: نَعَمْ، عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ لَا قِتَالَ فِيهِ الْحَج وَ الْعُمْرَةُ .
’’ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں ! ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں، وہ حج اور عمرہ ہے۔“
(سنن ابن ماجه، كتاب المناسك، باب الحج جهاد النساء، رقم: ٢٩٠١.)

نیک بیوی کا حاصل ہونا۔

عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: مَنْ رَزَقَهُ اللهُ امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ فَقَدْ أَعَانَهُ عَلى شَطْرِ دِينِهِ فَلْيَتَّقِ اللهَ فِي الشَّطْرِ الباقي
حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس کو اللہ تعالیٰ نے نیک بیوی عطا فرمادی، تو یقیناً اس نے اس کی آدھے دین میں مدد کر دی۔ اب باقی آدھے دین میں اللہ تعالی سے ڈرے۔“
(المستدك للحاكم: ١٦١/٢- صحيح الترغيب، رقم: ١٩١٦.)

شوہر اپنی بیوی سے بغض نہ رکھے۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَا يَفْرَك مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةٌ ، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرُ .
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’مومن مرد اپنی ایمان دار بیوی سے بغض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت اسے نا پسند ہے تو دوسری عادت ( اور صفت) اسے پسند ہوگی۔‘‘
(صحیح مسلم، كتاب الرضاع، باب الوصية بالنساء، رقم: ٣٦٤٥ ١٤٦٧).

عورت گھر کی نگران ہے.

عَنْ عَبْدِ اللَّهِؓ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: كُلُّكُمْ رَاعٍ وَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ وَ الْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِم ، وهي مسئولة عنهم.
’’سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک نگران ہے اور اپنی رعیت ( اور ذمہ داری) کے بارے میں اس سے پوچھا جائے گا ۔ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کی اولاد کی نگران ( اور ذمہ دار) ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔‘‘
(صحيح البخاري، كتاب العتق، باب كراهية التطاول على الرقيق، رقم: ٢٥٥٤.)

جنتی عورت کی نشانیاں.

قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَالْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَالْقَانِتِينَ وَالْقَانِتَاتِ وَالصَّادِقِينَ وَالصَّادِقَاتِ وَالصَّابِرِينَ وَالصَّابِرَاتِ وَالْخَاشِعِينَ وَالْخَاشِعَاتِ وَالْمُتَصَدِّقِينَ وَالْمُتَصَدِّقَاتِ وَالصَّائِمِينَ وَالصَّائِمَاتِ وَالْحَافِظِينَ فُرُوجَهُمْ وَالْحَافِظَاتِ وَالذَّاكِرِينَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا [الاحزاب: ٣٥]
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :’’ بے شک مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کے لیے، اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے، اور فرمانبردار مردوں اور فرمانبردار عورتوں کے لیے، اور بچے مردوں اور بچی عورتوں کے لیے، اور صبر کرنے والے مردوں اور صبر کرنے والی عورتوں کے لیے، اور عاجزی اختیار کرنے والے مردوں اور عاجزی اختیار کرنے والی عورتوں کے لیے، اور صدقہ کرنے والے مردوں اور صدقہ کرنے والی عورتوں کے لیے، اور روزہ رکھنے والے مردوں اور روزہ رکھنے والی عورتوں کے لیے، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مردوں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والی عورتوں کے لیے، اور اللہ کو خوب یاد کرنے والے مردوں اور اللہ کو خوب یاد کرنے والی عورتوں کے لیے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے۔“

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَةُ خَمْسَهَا وَ صَامَتْ شَهْرَهَا وَ حَصَّنَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ بَعْلَهَا، دَخَلَتْ مِنْ أَي أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَتْ .
’’حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’عورت جب پانچ نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی عزت کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی فرماںبرداری کرے تو وہ جنت کے دروازوں میں سے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔“
(صحيح الترغيب رقم: ۱۹۳۱)

جس عورت سے اُس کا خاوند راضی ہو وہ جنت میں جائے گی۔

عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَلا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : أَيمَا امْرَأَةِ ماتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضِ ، دَخَلَتِ الْجَنَّةُ.
ام المؤمنین ام سلمہؓ سے روایت ہے، کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جو عورت اس حال میں فوت ہوئی کہ اُس سے اُس کا خاوند راضی تھا، وہ جنت میں داخل ہوگی ۔‘‘
(سنن الترمذي، ابواب الرضاع، باب ما جاء في حق الزوج ، رقم: ١١٦١.)

اولاد سے نرمی کرنے والی عورت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: خَيْرُ نِسَاءِ رَكِبْنَ الْإِيلَ صَالِحُ نِسَاءِ قَرَيْشٍ أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَ أَرْعَاهُ عَلَى زَوْجِ فِي ذَاتِ يَدِم .
حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اونٹ پر سوار ہونے والی (عربی) عورتوں میں سب سے بہتر قریش کی عورتیں ہیں کہ اپنی کم سن اولاد پر شفقت کرتی ہیں، شوہر کے مال کی حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔“
(صحيح البخاري، كتاب النكاح، باب إلى من ينكح ، رقم: ٥٠٨٢)

بدزبان عورت پسندیدہ نہیں

عَنْ لقیطِ بْنِ صَبرَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ لِي امْرَأَةَ وَإِنَّ فِي لِسَانِهَا شَيْئًا، يَعْنِي الْبَذَاء، قَالَ: فَطَلِقْهَا إِذَا. قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ لَهَا صُحْبَةٌ وَلِيَ مِنْهَا وَلَدٌ، قَالَ: فَمُرْهَا يَقُولُ عِظُهَا فَإِنْ يَكُ فِيهَا خَيْرٌ فَسَتَفْعَلُ، وَلَا تَضْرِبْ ظَعِيتَكَ كَضَرْبِكَ أُمتك .
’’حضرت لقیط بن صبرہؓ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میری ایک بیوی ہے جس کی زبان میں کچھ ہے، یعنی بے ہودگی ہے۔ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’تب تو اُسے طلاق دے دے۔‘‘ میں نے کہا: پرانا ساتھ ہے اور میرے اُس سے بچے بھی ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پھر تو اُسے حکم دے۔ آپ کی مراد تھی کہ اُس کو نصیحت کرو۔ اگر اُس میں بھلائی ہوئی تو ضرور قبول کر لے گی اور تم اپنی بیوی کو لونڈی کی طرح نہ مارو ۔‘‘
(سنن أبي داود، كتاب الطهارة، باب في الاستشار، رقم: ١٤٢)

اگر شوہر با کفایت نفقہ نہ دے تو ؟

عَنْ عَائِشَةَؓ أَنَّ هِندًا بِنْتَ عُتْبَةَ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ نَحِيحٌ وَلَيْسَ يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَوَلَدِي إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ ، فَقَالَ: خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَ وَلَدِكِ بِالْمَعْرُوفِ .
ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے مروی ہے کہ بے شک ہند بنت عتبہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! بلاشبہ ابوسفیان بخیل آدمی ہے، وہ مجھے اتنا نفقہ نہیں دیتا جو مجھے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو جائے ، مگر یہ کہ میں خود اس کے علم کے بغیر اس کے مال سے کچھ لے لوں۔ اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’دستور کے مطابق جو تیرے لیے کافی ہو اور تیری اولاد کے لیے، وہ لے لیا کرو۔“
(صحيح البخاري، كتاب النفقات، باب إذا لم ينفق الرجل. ة رقم ٥٣٦٤)

عورت کو خاوند کے مال سے صدقہ کرنے کا ثواب

عَنْ عَائِشَةَؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا أَعْطَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا بِطِيبٍ نَفْسٍ غَيْرَ مُفْسِدَةٍ، فَإِنَّ لَهَا مِثْلَ أَجْرِه لَهَا مَا نَوَتْ حَسَنًا، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذلِكَ .
ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب عورت شوہر کے گھر سے خوشی کے ساتھ عطیہ دے اور عطیہ میں اسراف کرنے والی نہ ہو، اس کے لیے شوہر کی مثل اجر ہے، اس کے لیے وہی ہے جو اس نے اچھی نیت کی ہے اور خازن کے لیے بھی اس جیسا اجر ہے۔“
(سنن الترمذي، ابواب الزكاة، باب ما جاء في نفقة المرأة، رقم: ٦٧٢)

بلا وجہ خاوند سے طلاق مانگنے والی

عَنْ ثَوْبَانَ ﷺ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : أَيمَا امْرَأَةِ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلَاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ .
حضرت ثوبانؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس عورت نے بغیر کسی حرج اور ضرورت کے اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کیا تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔“
(سنن أبي داود، كتاب الطلاق، باب في الخلع، رقم: ٢٢٢٦، صحيح الجامع الصغير، رقم: ٢٧٠٦.)

نافرمان عورتوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [الحشر: ٧]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ”اور رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو اور جس چیز سے وہ تم کو روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔“

عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَعَنَ اللهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ .
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی پر اللہ تعالی نے لعنت فرمائی ہے۔“
(صحيح البخاري، كتاب اللباس، باب وصل الشعر، رقم: ٥٩٣٧.)

پردے کی حد درجہ تاکید

قالَ اللَّهُ تَعَالَى: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا [الاحزاب : ٥٩]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: "اے میرے نبی! آپ اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے، او مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے اوپر لٹکا لیا کریں یہ اس بات کے زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچائے ، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔“

عَنْ عَائِشَةَؓ وَ أَنَّهَا قَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ نِسَاءَ الْمُهَاجِرَاتِ الأولِ لَمَّا أَنْزَلَ اللهُ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ شَفَقْنَ أكتف (أَوْ أَكتَفَ) مُرُوطِهِنَّ فَاحْتَمَرْنَ بِهَا
’’ام المؤمنین سیدہ عائشہؓ نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ اولین مہاجر خواتین پر رحم فرمائے جب اللہ تعالی کا یہ حکم نازل ہوا ’’ان عورتوں کو چاہیے کہ اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیوں کے بگل مارے رہیں‘‘ تو انہوں نے اون کی موٹی موٹی چادر میں پھاڑ کر اپنی اوڑھنیاں بنالیں۔“
(سنن أبي داود، كتاب اللباس، باب في قول الله تعالى ، رقم: ٤١٠٢.)

غیر محرم عورت سے تنہائی اختیار کرنا حرام ہے

عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةِ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ .
’’سید نا ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے مگر اس حال میں کہ جب اس کے ساتھ اس کا محرم ہو۔“
(صحيح البخاري، كتاب النكاح، باب لا يحلون رحل ….. رقم: ٥٢٣٣. ا)

عورتوں کی خوشبو کیسی ہو؟

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَ خَفِيَ لَوْنُهُ وَ طِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَ خَفِيَ ريحة.
سیدنا ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مردوں کی خوشبو وہ ہے جس کی خوشبو غالب ہو اور رنگ پوشیدہ ہو اور عورتوں کی خوشبو وہ ہے جس کا رنگ غالب ہو اور خوشبو مخفی ہو۔‘‘
(سنن الترمذي، الأدب، باب ما جاء في طيب الرجال و النساء، رقم: ۲۷۸۷، صحيح الجامع الصغير، رقم: ٧٠٣٧.)

باریک، تنگ یا نیم عریاں لباس پہنے والی عورتیں جہنمی ہیں

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا ، قَوْمٌ مَّعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسُ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاتٌ مَا ثَلَاتٌ رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْئِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَسِيرَةٍ كَذَا وَكَذَا۔
’’حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اہل جہنم کی دو ایسی قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا، ایسی قوم جن کے پاس گائے کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے، اُن کے ساتھ لوگوں کو ماریں گے اور ایسی عورتیں جو لباس پہنے ہوئے بھی ننگی ہوں گی، لوگوں کو مائل کرنے والی اور مائل ہونے والی، اُن کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ہوں گے۔ وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور نہ اُس کی خوشبو پائیں گی ، حالانکہ اُس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے پائی جاتی ہے۔”
(صحيح مسلم، کتاب اللباس والزينة، باب النساء الكاسيات ، رقم: ٥٥٨٢ ۲۱۲۸)

مردوں سے مشابہت کرنے والی عورت پر لعنت

عَنِ ابْنِ عَبَّاسِؓ : لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمُتَشَبِهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنَّسَاءِ وَالْمُتَشَهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ .
’’حضرت (ابو موسیٰ) اشعریؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت نے خوشبو لگائی، پھر لوگوں کے پاس سے گزری تا کہ وہ اس کی خوشبو پائیں تو وہ بدکار ہے۔“
(صحيح البخاري، كتاب اللباس، باب المتشبهين …… رقم: ٥٨٨٥)

بیٹیوں سے نفرت مت کریں

قَالَ اللهُ تَعَالَى: وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِالْأُنثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ ‎﴿٥٨﴾‏ يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚ أَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ ۗ أَلَا سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ ‎﴿٥٩﴾[النحل: ٥٨-٥٩]
اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ” اور اُن میں سے کسی کو جب لڑکی کی خوش خبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے، درآنحالیکہ وہ غم سے نڈھال ہوتا ہے۔ جو بری خبر اسے دی گئی ہے اس کی وجہ سے لوگوں سے منہ چھپاتے پھرتا ہے (سوچتا ہے) کیا ذلت و رسوائی کے باوجود اسے اپنے پاس رکھے، یا مٹی میں ٹھونس دے۔ آگاہ رہو کہ ان کا فیصلہ بڑا برا ہے۔‘‘

عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : لَا تَكْرَهُوا البناتِ فَإِنَّهُنَّ الْمُوْنِسَاتُ الْغَالِيَاتُ۔
’’حضرت عقبہ بن عامرؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بیٹیوں کو نا پسند نہ کرو، وہ پیار کرنے والی،(اور) قابل قدر ہوتی ہیں۔‘‘
(مسند أحمد: ١٥١/٤، سلسلة الصحيحة، رقم: ٣٢٠٦.)

وصلى الله تعالى على خير خلقه محمد و آله و أصحابه أجمعين.

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!