سورہ نور کی آیت استخلاف کا پس منظر
اللہ تعالیٰ نے سورہ نور کی آیت استخلاف میں مومنوں اور صالحین کو خلافت عطا کرنے کا وعدہ فرمایا ہے، جس کی وضاحت سورہ حج کی آیت تمکین میں بھی موجود ہے۔ یہ وعدہ خاص طور پر خلافت راشدہ کے پہلے چار خلفاء حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم کے لیے مخصوص ہے۔ اس کی وجوہات درج ذیل ہیں:
سورہ حج کی آیت تمکین کا اشارہ
- یہ آیت مہاجرین کے بارے میں ہے، جو مکہ سے مدینہ ہجرت کر کے آئے اور دین اسلام کو مضبوطی سے تھام لیا۔
- "منکم” کی قید: سورہ نور کی آیت استخلاف میں "آمنوا و عملوا الصالحات” کے بعد "منکم” کا ذکر خاص طور پر ان صحابہ کے لیے ہے جو نزولِ آیت کے وقت مدینہ میں موجود تھے۔
- عموم کی نفی: اگر یہ وعدہ ہر دور کے مومنین صالحین کے لیے ہوتا تو "منکم” کی ضرورت نہیں تھی، اور یہ بات قرآن کے بلیغ اندازِ کلام کے خلاف ہوتی۔
خلافت کی دو اقسام
1. خلافت راشدہ موعودہ بہا
یہ وہ خلافت ہے جس کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے سورہ نور کی آیت استخلاف میں کیا ہے۔ یہ خلفائے اربعہ (حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، اور حضرت علی رضی اللہ عنہم) کے لیے خاص ہے۔
2. خلافت راشدہ غیر موعودہ بہا
یہ بعد کے خلفاء کی خلافت ہے، جنہیں خلافت تو حاصل ہوئی، لیکن ان کے لیے کوئی پیشگی بشارت یا وعدہ نہیں دیا گیا، مثلاً حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ۔
خلفائے اربعہ کی فضیلت
- خلافت موعودہ بہا کا درجہ بعد کے خلفاء کی خلافت غیر موعودہ بہا سے افضل ہے، جیسے عشرہ مبشرہ کو دیگر صحابہ پر جنت کی بشارت کی فضیلت حاصل ہے۔
- خلفائے اربعہ کی خلافت کو "علیٰ منہاج النبوۃ” کہا جاتا ہے، جو رسول اللہ ﷺ کی مکمل پیروی پر مبنی ہے۔
بارہ خلفاء والی حدیث کا تناظر
- صحیح حدیث کے مطابق بارہ خلفاء کا ذکر ہے، جن میں خلفائے اربعہ، حضرت حسن، حضرت معاویہ، اور حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ شامل ہیں۔
- بقیہ خلفاء کے نام ظنی ہیں اور اہل علم کے مختلف اقوال پر مبنی ہیں، جن میں بعض نے حضرت امام مہدی کو بھی شامل کیا ہے۔
خلافت اور امارت میں فرق
- تمکین دین اور امارت و حکومت: سورہ نور کی آیت استخلاف میں دین کو مضبوط کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، امارت و حکومت کی تمکین کا نہیں۔
- حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت: موعودہ بہا تھی، اگرچہ ان کی حکومت مستحکم نہ تھی، جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم نے ان کا ساتھ نہ دیا، لیکن ان کا وصفِ نبوت متاثر نہیں ہوا۔
خلاصہ
خلافت موعودہ بہا اور خلافت راشدہ غیر موعودہ بہا میں فرق مراتب واضح ہے۔ خلفائے اربعہ کی خلافت کو اعلیٰ درجہ دیا گیا ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے وعدے کے تحت ہے، جبکہ بعد کے خلفاء کی خلافت دین کی تمکین کے تسلسل کا حصہ ہے۔ خلافت کا اصل مقصد دین حق کی صحیح ترجمانی اور عملی نفاذ ہے، اور یہی انبیاء اور خلفاء کا مشن رہا ہے۔