تحریر: مزمل شیخ بسمل
خدا کے وجود کو ثابت کرنے کے لیے
گہری فلسفیانہ بحث کی ضرورت نہیں، بلکہ سادہ بدیہی دلائل کافی ہیں۔ یہ دلائل عام مشاہدات پر مبنی ہیں اور ان کے ذریعے ایک عام فہم انسان بھی حقیقت تک پہنچ سکتا ہے۔
➊ ہر چیز کا کوئی خالق ہونا
بدیہی مشاہدہ: دنیا میں موجود ہر چیز کسی نہ کسی خالق کی مرہون منت ہوتی ہے۔ کوئی کارخانہ، عمارت، کشتی، یا گاڑی خود بخود نہیں بن جاتی، بلکہ ہر چیز کو بنانے والا کوئی نہ کوئی ضرور ہوتا ہے۔
➋ عام فہم مثالیں
- اگر کسی دیہاتی کے سامنے چاول یا گندم کی بوری رکھ دی جائے تو وہ آسانی سے یہ نتیجہ نکال لیتا ہے کہ یہ اناج کاشت، کٹائی اور صفائی جیسے مراحل سے گزرا ہے۔
- مرغی کے انڈے کی مثال: ایک انڈے میں چوزہ کس طرح پیدا ہوتا ہے؟ اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی طاقت ضرور کام کر رہی ہے۔ یہ طاقت نادیدہ ہے، لیکن اس کا ہونا لازم ہے۔
یہاں بحث یہ نہیں کہ وہ طاقت کس طرح کام کرتی ہے، بلکہ اہم یہ ہے کہ وہ کام کرتی ہے۔
➌ کائنات کا خالق
- جب ایک عام انسان یہ تسلیم کرتا ہے کہ ہر چھوٹی چیز کسی خالق کی محتاج ہے، تو وہ یہ ماننے پر بھی مجبور ہوگا کہ کائنات جیسی عظیم الشان شے خود بخود وجود میں نہیں آسکتی۔
- خود بخود بننے والا تصور نہایت غیر منطقی معلوم ہوتا ہے اور یہ بات عام مشاہداتی علم کے خلاف ہے۔
مادی اسباب کا مسئلہ
➊ خود بخود کا تصور ناقابلِ قبول
- ماضی میں اے بائیو جینیسس (Abiogenesis) کے نظریے کے تحت یہ دعویٰ کیا گیا کہ مٹی اور کیچڑ سے مچھر اور مکھیاں خود بخود پیدا ہوجاتی ہیں، لیکن تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ یہ نظریہ غلط ہے۔
- نتیجہ یہ نکلا کہ جاندار صرف جاندار سے پیدا ہوسکتا ہے۔
➋ مادی اسباب اور رہنمائی
- یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا مادی اسباب خود بخود چلتے ہیں یا انہیں کوئی رہنمائی مل رہی ہے؟
- اگر یہ کہا جائے کہ یہ مادہ کی خصوصیات ہیں، تو سوال پیدا ہوگا کہ ان خصوصیات کا تعین کس نے کیا؟
- مثال کے طور پر:
- پانی 100 ڈگری سیلسیس پر ابلتا ہے۔
- یہ قانون خود کیسے طے ہوا؟
- اس قانون کے پیچھے کیا سبب ہے؟
تخلیق اور طریقۂ تخلیق
➊ تخلیق کا عمل
- ایک بیج کو اگنے کے لیے پانی، آکسیجن اور درجہ حرارت چاہیے۔ یہ چیزیں فراہم ہونے پر بیج جرمنیٹ کرتا ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ انہی حالات میں کیوں ممکن ہوتا ہے؟
- اس نظام کی ترتیب کس نے دی؟
➋ رہنمائی اور ترتیب
- سائنسی عوامل کو ہم طریقۂ تخلیق (Process of Creation) کہتے ہیں۔
- مثلاً انڈے میں موجود ایمبریو جب جاگتا ہے تو بچے کی پیدائش کا عمل شروع ہوتا ہے۔
- سائنسی زبان میں آپ اسے فطری عوامل کہیں گے، لیکن ہم اسے رہنمائی یا ہدایت کا نام دیتے ہیں۔
خلاصہ
- خدا کے وجود کو سادہ مشاہدات اور بدیہی دلائل کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے۔
- ہر چیز کے پیچھے ایک خالق، ایک رہنمائی، اور ایک ترتیب موجود ہوتی ہے۔
- مادی اسباب خود بخود نہیں چلتے بلکہ انہیں ایک نادیدہ طاقت کی رہنمائی حاصل ہے۔
- سائنس کا کام مادی اسباب کی وضاحت کرنا ہے، لیکن خدا کی غیر موجودگی کا مقدمہ پیش کرنا نہیں۔