ختم نبوت کا مطلب
ختم نبوت کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نبوت کے سلسلے کی پہلی کڑی تھے اور ان کے بعد ہر قوم کے لیے اللہ نے انبیاء بھیجے۔ لیکن یہ سلسلہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو چکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت اور رسالت ہر زمانے اور ہر قوم کے لیے کافی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہ کوئی ظلی نبی آئے گا اور نہ بروزی۔ اس عقیدے کا انکار کفر ہے۔
فرامینِ الٰہی
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلَّا کَافَّۃً لِلنَّاسِ بَشِیرًا وَّنَذِیرًا وَّلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُونَ}
(سبا 34: 28)
"(اے نبی!) ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔”
قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام انسانیت کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔ ختم نبوت کا مفہوم وہی ہے جو ظاہر ہے، اسے تبدیل کرنے یا کسی ظلی یا بروزی نبی کے امکان کو شامل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
مفسرین کے اقوال
امام طبری رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! ہم نے آپ کو صرف آپ کی قوم کے مشرکین کی طرف نہیں، بلکہ عرب و عجم اور تمام انسانوں کے لیے مبعوث کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک ہر انسان کے لیے بشیر اور نذیر ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم انسان اور جنات دونوں کے لیے رسول بن کر آئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ اللہ کی نعمت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے دلائل قیامت تک ہر شخص کے لیے واضح ہیں۔
رسالتِ محمدی کی عالمگیریت
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{قُلْ یَا أَیُّھَا النَّاسُ اِنِّی رَسُولُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیعًا}
(الاعراف 7: 158)
"(اے نبی!) کہہ دیجیے کہ لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔”
ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس خطاب میں تمام انسانیت شامل ہے، عرب و عجم، سرخ و سیاہ سب کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔
احادیث ِ نبویہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عالمگیر مشن
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’وَکَانَ النَّبِيُّ یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہٖ خَاصَّۃً، وَبُعِثْتُ إِلٰی النَّاسِ عَامَّۃً‘
"پہلے نبی کو صرف اس کی قوم کے لیے بھیجا جاتا تھا، لیکن مجھے تمام انسانیت کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔”
(صحیح البخاری: 335، صحیح مسلم: 521)
صحیح مسلم کی روایت میں مزید وضاحت ہے:
’کَانَ کُلُّ نَبِيٍّ یُّبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہٖ خَاصَّۃً، وَبُعِثْتُ إِلٰی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ‘
"ہر نبی کو خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا، لیکن مجھے ہر سرخ و سیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔”
(صحیح مسلم: 521)
یہودی و نصرانی پر حجت تمام
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ، لَا یَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِّنْ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ یَہُودِيٌّ وَّلَا نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ یَمُوتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِہٖ؛ إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ‘
"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اس امت میں سے کوئی یہودی یا نصرانی میرا پیغام سنے اور پھر میری تعلیمات پر ایمان لائے بغیر مر جائے، تو وہ جہنم میں جائے گا۔”
(صحیح مسلم: 153)
حافظ نووی رحمہ اللہ کا شرح
حافظ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا آپ کے بعد قیامت تک آئے گا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت واجب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی و نصرانی کا ذکر اس لیے کیا تاکہ ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے بارے میں بھی تنبیہ ہو، کیونکہ یہود و نصاریٰ کے پاس آسمانی کتابیں موجود ہیں۔ جب کتاب والوں کا یہ حکم ہے تو جن کے پاس کوئی کتاب نہیں، وہ اس حکم میں بالاولیٰ شامل ہیں۔
(شرح صحیح مسلم: 188/2، 189)
اہل علم کی رائے
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان
{وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ}
(الاحزاب 33:40)
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد:
’لَا نَبِيَّ بَعْدِي‘
"میرے بعد کوئی نبی نہیں”
(صحیح البخاری: 3455)
سننے کے باوجود کچھ لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں جو عقیدہ ختم نبوت کے خلاف ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی مسلمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد زمین پر کسی نبی کا وجود تسلیم کرے؟ سوائے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے، جن کا نزول قیامت کے قریب ہو گا، اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ ثابت شدہ احادیث میں استثنا کے طور پر آیا ہے۔
(الفصل في الملل والأہواء والنحل: 138/4)
مزید فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرمان
{قُلْ اَبِاللّٰہِ وَآیَاتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَھْزِؤُوْنَ}
(التوبۃ 9: 65)
کے مطابق جو لوگ اللہ، اس کے رسول یا دین کی آیات کا مذاق اڑاتے ہیں، وہ کافر ہیں۔ اس بات پر بھی اجماع ہے کہ جو کوئی ایسی چیز کا انکار کرے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ثابت ہو، وہ بھی کافر ہو جاتا ہے۔
(الفصل في الملل والأہواء والنحل: 142/3)
علامہ قرطبی رحمہ اللہ
علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول سے شریعت کا خاتمہ ہو جائے گا تاکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام رسول نہ قرار پائیں۔ لیکن یہ خیال احادیث اور قرآن کے خلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’لَا نَبِيَّ بَعْدِي‘
"میرے بعد کوئی نبی نہیں”
(صحیح البخاری: 3532، صحیح مسلم: 2354)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے قریب نازل ہوں گے، مگر وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے پیروکار ہوں گے، نہ کہ نئی شریعت لائیں گے۔
(التذکرۃ بأحوال الموتٰی وأمور الآخرۃ: 792/2)
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اعزاز ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنایا اور دین کی تکمیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوئی۔ قرآن و سنت میں واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’لَا نَبِيَّ بَعْدِي‘
"میرے بعد کوئی نبی نہیں”
(صحیح البخاری: 3455)
اور اگر کوئی اس کے برعکس دعویٰ کرے، تو وہ جھوٹا اور دجال ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا، لیکن وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے۔
(المواہب اللدنیّۃ: 546/2)
ملا علی قاری رحمہ اللہ
ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "خاتم النبیین” کے معنی یہ ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور نہ ہی کسی پر وحی نازل ہو گی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے مطابق ہو گا، جو ختم نبوت کے عقیدے کے خلاف نہیں ہے۔
(جمع الوسائل في شرح الشمائل: 27/1)
علامہ مناوی رحمہ اللہ
علامہ مناوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عقیدہ ختم نبوت پر اجماع ہو چکا ہے اور یہ ایسا اصول ہے جس پر کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ بعض گمراہ فرقوں کا یہ دعویٰ کہ نبوت قیامت تک باقی رہے گی، ناقابل قبول ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی کی حیثیت سے نازل ہوں گے، لیکن وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے پیروکار ہوں گے۔
(فیض القدیر: 341/2)
خلاصہ
اہل علم کی رائے متفق ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول قیامت کے قریب ہو گا اور وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل کریں گے، کوئی نئی شریعت نہیں لائیں گے۔