حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ عموما فقہاء کرام ذکر کیا کرتے ہیں جو یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ راتوں کو مدینہ شریف کی گلیوں میں گشت لگاتے رہتے، ایک رات کو نکلے تو آپ نے سنا کہ ایک عورت اپنے سفر میں گئے ہوئے خاوند کی یاد میں کچھ اشعار پڑھ رہی ہے جن کا ترجمہ یہ ہے افسوس! ان کالی کالی اور لمبی راتوں میں میرا خاوند نہیں، جس سے میں ہنسوں، بولوں اللہ کی قسم ! اگر اللہ کا خوف نہ ہوتا تو اس وقت اس پلنگ کے پائے حرکت میں ہوتے، آپ اپنی صاحبزادی ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا : بتاؤ زیادہ سے زیادہ عورت اپنے خاوند کی جدائی پر کتنی مدت صبر کر سکتی ہے؟ فرمایا : چھ مہینے یا چار مہینے آپ نے فرمایا : اب میں حکم جاری کر دوں گا کہ مسلمان مجاہد سفر میں اس سے زیادہ نہ ٹہریں بعض روایتوں میں کچھ زیادتی بھی ہے اور اس کی بہت کی سندیں ہیں اور یہ واقعہ مشہور ہے۔
تحقیق الحدیث :
اسناده ضعیف۔
اس کی سند ضعیف ہے۔ تفسیر ابن کثیر، تفسير سورة بقرة أبت (227) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس کو مؤطا امام مالک کی طرف منسوب کیا ہے مگر یہ اس میں نہیں مل سکا۔ نیز یہ عمرو بن دینار حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں جبکہ عمرو بن دینار کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملا قات ثابت نہیں۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں اس کی بہت سی سندیں ہیں مگر یہ سب اسناد ضعیف ہیں۔ غرض کہ یہ قصہ یا حسن سند سے ثابت نہیں بلکہ ضعیف ہے۔