حیض کی مدت اور بعد از حیض خون کے احکام کا بیان

سوال

حیض کی زیادہ سے زیادہ مدت کتنی ہے؟
اگر حیض کے دن مکمل ہونے کے بعد بھی خون آ رہا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
کیا اس دوران نماز، روزہ یا مجامعت جائز ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ ، فضیلۃ الباحث الشیخ داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

یہ مسئلہ فقہی طور پر مشکل ترین مسائل میں سے ایک ہے، کیونکہ شریعت نے حیض کے لیے کم یا زیادہ دنوں کی کوئی قطعی حد بندی نہیں کی ہے۔

اسلامی فقہ میں اس مسئلے کے متعلق درج ذیل نکات قابل غور ہیں

➊ حیض کی مدت میں کوئی شرعی حد مقرر نہیں:

شریعت نے کہیں یہ نہیں کہا کہ حیض کم سے کم اتنے دن اور زیادہ سے زیادہ اتنے دن ہوتا ہے۔
اس میں ماحولیاتی اثرات اور خاندانی طبیعت بھی شامل ہوتے ہیں۔
ماں، نانی، خالہ وغیرہ کی کیفیت بھی بیٹیوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔

➋ امام بخاری رحمہ اللہ کا اشارہ:

امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ دیا ہے کہ عورتیں اس مسئلے کو خود زیادہ بہتر جانتی ہیں، لہٰذا
عام طور پر ابتداء سے جو دن حیض کے ہوتے تھے (مثلاً پانچ یا سات)،
انہی دنوں کو اصل حیض شمار کرنا چاہیے اور
اس سے زائد خون کو استحاضہ (عارضی بیماری کا خون) سمجھنا چاہیے۔

➌ استحاضہ کی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟

جب حیض کے دن مکمل ہو جائیں تو عورت غسل کر کے نماز شروع کر سکتی ہے۔
استحاضہ والی عورت نماز پڑھ سکتی ہے۔
شوہر اس کے قریب جا سکتا ہے اگر وہ دل سے آمادہ ہو۔
عورت خون کی رنگت اور بو سے فرق کر سکتی ہے، کیونکہ
حیض کا خون سیاہی مائل، گاڑھا اور بدبودار ہوتا ہے،
جب کہ استحاضہ کا خون ہلکا، پتلا اور بے بو ہوتا ہے۔

➍ شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کی رائے:

"لا حد لأقله ولا لأكثره على الراجح ما كان الدم جاريا فهو حيض، العبرة بالتمييز بین دم الحيض و غير من الدماء.”
یعنی: راجح قول کے مطابق حیض کے کم یا زیادہ دن کی کوئی حد نہیں، جب تک خون جاری ہے وہ حیض ہے، اصل اہمیت خون میں فرق پہچاننے کی ہے۔
(ماخوذ از: شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کی کتاب "رسالة في الدماء الطبيعية للنساء”)

➎ خلاصہ کلام:

❀ حیض کی کوئی کم یا زیادہ حد مقرر نہیں ہے۔
❀ عورت کو چاہیے کہ اپنے عمومی معمولات اور سابقہ دنوں کو بنیاد بنائے۔
❀ حیض کے ایام ختم ہونے کے بعد جاری خون کو اگر اس میں فرق محسوس ہو (رنگت، بو، مقدار وغیرہ سے)، تو اسے استحاضہ شمار کیا جائے۔
❀ استحاضہ کی حالت میں نماز، روزہ اور شوہر کے قریب جانے کی اجازت ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1