سوال:
امام احمد رحمہ اللہ کے اس قول "قولوا لأهلِ البدعِ: بيننا وبينكم يومُ الجنائزِ” کو بنیاد بنا کر کیا موجودہ دور میں بھی حق و باطل کے فرق کو سمجھا جا سکتا ہے، یا یہ قول صرف ان کے اپنے دور کے ساتھ خاص ہے؟
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول صرف ان کے دور کے ساتھ خاص نہیں بلکہ آج بھی اس اصول کا اطلاق ممکن ہے، بشرطیکہ کسی کے عقیدہ اور منہج کی وضاحت ہو اور اس کی وفات سے قبل کے معاملات کا علم ہو۔ اس کی وضاحت درج ذیل نکات میں کی جا سکتی ہے:
عمومیت اور امت کا استفادہ:
جیسے نبی کریم ﷺ کے بارے میں فرمایا گیا کہ "نصرت بالرعب مسيرة شهر” (مجھے دشمنوں پر ایک ماہ کی مسافت سے رعب کے ذریعے مدد دی گئی)، یہ خصوصیت نبی ﷺ کے لیے تھی، لیکن امت محمدیہ بھی اس سے محروم نہیں ہے۔
اسی طرح امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول آج کے دور میں بھی ان لوگوں پر لاگو ہو سکتا ہے جن کے عقائد اور منہج واضح ہوں۔
علماء ربانی کے بارے میں حسن ظن:
ہم اپنے علماء ربانی کے بارے میں حسن ظن رکھتے ہیں اور ان کے حق پر ہونے کی دلیل ان کے جنازے کے مناظر میں دیکھی جا سکتی ہے۔
یہ بات آج بھی درست ہے کہ حق اور باطل کے درمیان فرق کو پہچانا جا سکتا ہے، اور اہلِ حق کے جنازے ان کی مقبولیت اور حقانیت کی علامت بن سکتے ہیں۔
فیصلے کی حقیقت:
حق اور باطل کا فرق کرنے والے آج بھی اس اصول کو پہچان لیتے ہیں۔
یہ فیصلے وہی کرتے ہیں جو معاملات کو حکمت اور بصیرت سے دیکھتے ہیں، اور الحمدللہ اہلِ حق کو پہچاننے والے انہیں پہچان لیتے ہیں۔
نتیجہ:
امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول صرف ان کے زمانے تک محدود نہیں، بلکہ آج بھی اس کا اطلاق کیا جا سکتا ہے۔ جس شخص کا عقیدہ، منہج اور کردار واضح ہو، اس کی حقانیت یا گمراہی کو اس کے جنازے کے حالات سے پہچانا جا سکتا ہے۔