ایک بے اصل بات: حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی سیاہی سے حوروں کے وشم کا دعویٰ
سوال:
کیا یہ بات درست ہے کہ ’’بلال رضی اللہ عنہ کی سیاہی سے جنت کی حوریں وشم کریں گی‘‘؟
الجواب
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ولا حول ولا قوة الا باللہ
اس قول کی حقیقت: بے بنیاد اور جھوٹا دعویٰ
یہ بیان سراسر جھوٹ پر مبنی ہے جس کی کوئی شرعی یا عقلی دلیل موجود نہیں ہے۔ اس کے باطل ہونے کی دو واضح دلیلیں موجود ہیں:
➊ پہلی دلیل:
وشم (Tattoo) کوئی زینت نہیں ہے
عقلمند لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ وشم کوئی زیبائش یا حسن کا ذریعہ نہیں۔
یہ کسی معیاری یا پسندیدہ زینت کے زمرے میں نہیں آتا۔
➋ دوسری دلیل:
وشم (گندوانا) شریعتِ اسلامی میں ممنوع ہے
اسلامی شریعت نے وشم لگوانے کو حرام قرار دیا ہے۔
اس ممنوع ہونے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وشم فساد پر مبنی ہوتا ہے۔
جنت ایک پاکیزہ مقام ہے، وہاں کسی بھی قسم کے فساد یا ناپاکی کی گنجائش نہیں۔
نتیجہ:
یہ بات کہ ’’بلال رضی اللہ عنہ کی سیاہی سے جنت کی حوریں وشم کریں گی‘‘،
جھوٹ پر مبنی، من گھڑت اور شریعت کے خلاف ہے۔
نہ قرآن و حدیث میں اس کی کوئی اصل ہے، اور نہ ہی عقل اسے قبول کرتی ہے۔
ھٰذا ما عندی، واللہ أعلم بالصواب