حرام کاروبار کرنے والے کو دکان کرائے پر دینے کا حکم
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 02

سوال

کیا کوئی شخص اپنی دکان ایسے فرد کو کرائے پر دے سکتا ہے جو حرام کاروبار کرتا ہو، جیسے فلموں، گانوں کی سی ڈیز اور کیسٹیں فروخت کرنا، یا نشہ آور چیزوں کا کاروبار کرنا؟ کیا اس صورت میں دکان کے کرائے سے حاصل ہونے والی آمدنی حرام کمائی میں شمار ہوگی؟

جواب

کسی شخص کو دکان کرائے پر دینا جو حرام یا غیر شرعی کاروبار کرتا ہو، شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ کیونکہ اس عمل سے ایسے شخص کے غلط اور گناہ کے کاموں میں معاونت ہوتی ہے، اور شریعت میں گناہ کے کاموں میں تعاون کرنا بھی ویسا ہی گناہ ہے جیسے خود گناہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
(المائدة: 2)

’’اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی میں مدد نہ کرو۔‘‘

اس آیت مبارکہ کی روشنی میں، ایسے شخص کو دکان کرائے پر دینا جو حرام کاروبار کرتا ہو، ناجائز اور حرام ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام سمجھی جائے گی کیونکہ یہ گناہ کے کاموں میں تعاون کے ذریعے حاصل کی گئی ہے۔

واللہ اعلم

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1