سوال:
اگر کوئی مرد یا عورت میری بیوی کے حجاب پر عمل کرنے کی وجہ سے مجھ سے بغض رکھے اور وہ عورت مجھے ملامت کرے کہ میں صوفی ہوں اور رشتہ داروں سے پردہ کرانا مناسب نہیں، تو کیا میرے لیے اس سے بغض رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلا قدم: نصیحت اور وضاحت
اگر معاملہ ایسا ہے تو سب سے پہلے آپ پر لازم ہے کہ ایسے مرد اور عورت کو نرمی اور حکمت کے ساتھ نصیحت کریں اور انہیں حجاب کے بارے میں اسلامی حکم واضح کریں۔
اگر وہ توبہ کر لیں، تو وہ آپ کے دینی بھائی اور بہن ہیں، اور مسلمانوں کے درمیان قطع تعلق جائز نہیں۔
اگر وہ جان بوجھ کر اپنی حرکت پر اصرار کریں اور حجاب جیسے اہم حکم کا انکار کریں، تو ایسے لوگوں سے اللہ کے لیے بغض رکھنا اور قطع تعلق کرنا فرض ہو جاتا ہے۔
دعا اور ہدایت کی طلب
ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے ہدایت کی دعا کرتے رہیں تاکہ وہ حق اور اسلامی حکم کو قبول کر سکیں اور غلط عقیدے سے رجوع کریں۔
حجاب کی اہمیت اور بے پردگی کے نقصانات
📖 قرآن کریم میں مختلف مقامات پر حجاب کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔
بے پردگی کے سبب:
◈ عزتوں کے پردے چاک ہو جاتے ہیں۔
◈ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ذلت و رسوائی کا شکار ہوتے ہیں۔
◈ زانی اور بدکار اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
◈ اللہ کا غضب اور قہر نازل ہوتا ہے۔
◈ یہ مختلف طرح کی ہلاکتوں اور بربادیوں کا سبب بنتا ہے۔
لہٰذا، حجاب پر اعتراض کرنے والوں سے دینی بنیاد پر بغض رکھنا جائز بلکہ ضروری ہے، لیکن ساتھ ہی ان کے لیے دعا کرنا اور اصلاح کی کوشش جاری رکھنی چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب۔