سوال : حاملہ یا دودھ پلانے والی عورتیں جب ماہ رمضان میں اپنی جان یا اپنے بچہ کے لئے خطرہ محسوس کریں تو کیا کریں ؟ کیا صوم توڑ کر کھانا کھلائیں اور قضا کریں یا صرف قضا کریں اور کھانا نہ کھلائیں ؟ یا کھانا کھلائیں اور قضا نہ کریں ؟ ان تینوں صورتوں میں سے کون سی صورت صحیح ہے ؟
جواب : جب حاملہ عورت کو رمضان کے صوم کی وجہ سے اپنی جان یا اپنے پیٹ کے بچہ کو خطرہ ہو تو وہ صوم نہ رکھے۔ اس پر صرف قضا واجب ہے۔ اس کا حال اس شخص کی طرح ہے جو صوم رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے۔ یا اپنی ذات پر نقصان اور تکلیف کا اندیشہ محسوس کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [2-البقرة:185]
’’ اور جو بیمار ہو یا مسافر ہو تو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے “۔
اسی طرح دودھ پلانے والی عورت کو اگر رمضان میں دودھ پلانے سے اپنی جان کا خطرہ ہو یا بغیر دودھ پلائے صوم رکھنے سے اپنے بچہ کے لئے خطرہ ہو تو وہ صوم توڑ دے۔ اس پر صرف قضا واجب ہے۔ اور توفیق دینے والا تو صرف اللہ ہے۔
’’ اللجنۃالدائمۃ “
جواب : جب حاملہ عورت کو رمضان کے صوم کی وجہ سے اپنی جان یا اپنے پیٹ کے بچہ کو خطرہ ہو تو وہ صوم نہ رکھے۔ اس پر صرف قضا واجب ہے۔ اس کا حال اس شخص کی طرح ہے جو صوم رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے۔ یا اپنی ذات پر نقصان اور تکلیف کا اندیشہ محسوس کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ [2-البقرة:185]
’’ اور جو بیمار ہو یا مسافر ہو تو اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے “۔
اسی طرح دودھ پلانے والی عورت کو اگر رمضان میں دودھ پلانے سے اپنی جان کا خطرہ ہو یا بغیر دودھ پلائے صوم رکھنے سے اپنے بچہ کے لئے خطرہ ہو تو وہ صوم توڑ دے۔ اس پر صرف قضا واجب ہے۔ اور توفیق دینے والا تو صرف اللہ ہے۔
’’ اللجنۃالدائمۃ “