حالت حیض میں جماع کا کفارہ
تحریر: عمران ایوب لاہوری

➊ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے متعلق ارشاد فرمایا جو حالت حیض میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرتا ہے :
يتصدق بدينار أو بنصف دينار
”وہ ایک دینار یا نصف دینا ر صدقہ کرے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود 237 ، كتاب الطهارة: باب إتيان الحائض، أبو داود 264 ، أحمد 229/1 ، دارمي 254/1]
➋ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اگر ایام ماہواری کی ابتدا میں ہم بستری کرے تو دینار اور اگر خون کے انقطاع پر جماع و ہم بستری کرے تو آدھا دینار (صدقہ کرے گا ) ۔
[صحيح موقوف: صحيح أبو داود 238 ، كتاب الطهارة: باب إتيان الحائض، أبو داود 265]
➌ ایک اور روایت میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”اگر (جماع کے وقت ) سرخ خون آرہا ہو تو دینار اور اگر زرد ہو تو آدھا دینار (صدقہ کرے گا ) ۔“
[صحيح موقوف: صحيح ترمذى 118 ، كتاب الطهارة: باب ما جاء فى الكفارة فى إتيان الحائض، ترمذي 137]
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حائضہ عورت سے جماع کرنے والے شخص پر کفارہ ادا کرنا واجب ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ، امام حسن بصری، حضرت سعید بن جبیر، امام قمادہ، امام اوزاعی، امام اسحاق، امام احمد سے دوسری روایت میں اور امام شافعی رحمہم اللہ اجمعین کے قدیم قول کے مطابق یہی موقف راج ہے۔ البتہ انہوں نے کفارے کے متعلق اختلاف کیا ہے۔
(حسن بصریؒ ، سعید بن جبیرؒ ) ایسا شخص ایک غلام آزاد کرے گا۔
(جمہور) دینار یا نصف دینا ر صدقہ دے گا۔
(مالکؒ، ابوحنیفہؒ) اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے بلکہ صرف توبہ واستغفار ہی واجب ہے۔ ان کے نزدیک کفارہ کی احادیث مضطرب و نا قابل حجت ہیں۔ امام عطاء بن ابی ملیکہ، امام شعبی، امام مخفی، امام مکول، امام ابوالزناد، امام ربیعہ، امام حماد بن ابی سلیمان، امام ابن مبارک، امام ایوب سختیانی، امام سفیان ثوری، امام لیث بن سعد، امام شافعی سے جو زیادہ صحیح روایت ہے اور امام احمد رحمہم اللہ اجمعین سے ایک روایت میں یہی مذہب منقول ہے۔
[نيل الأوطار 408/1 ، تحفة الأحوذى 444/1 ، معالم السنن 83/1-84 ، المغنى 416/1-417]
(شوکانیؒ) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ”دینار یا نصف دینا ر صدقہ“ والی روایت کے متعلق رقمطراز ہیں کہ ”بے شک آپ کو اس بات کا علم ہو چکا ہے کہ پہلی روایت قابل حجت ہے لہذا اسی کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے۔ (یعنی یہ بھی دیناریا نصف دینا ر صدقہ کفارہ ادا کرنے کے ہی قائل ہیں ) ۔ [نيل الأوطار 408/1]
(نوویؒ) اگر کوئی مسلمان یہ عقیدہ رکھے کہ حائضہ عورت سے جماع و ہم بستری حلال ہے تو وہ کافر ومرتد ہو جائے گا، اگر کوئی ایسا عقیدہ نہ رکھتے ہوئے بھول کر یا حرمت یا حیض کا علم نہ ہونے کی وجہ سے جماع کرے تو اس پر کوئی گناہ اور کفارہ نہیں ہے، اور اگر کوئی شخص جان بوجھ کر، حیض اور حرمت کا علم ہونے کے باوجود ایسا کرے تو اس نے کبیرہ گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس لیے ایسے شخص پر اس گناہ سے تو بہ کرنا ہی واجب ہے۔ [فقه السنة 77/1]
(سید سابقؒ) ایسے شخص پر کوئی کفارہ نہیں۔ [أيضا]
(شیخ عثیمینؒ) توبہ کے ساتھ دینار یا نصف دینار، جو بھی وہ شخص اختیار کرے، کفارہ ادا کرے گا۔ [فتاوى المرأة المسلمة 280/1]
(شیخ عبدالرحمن بن ناصر سعدیؒ) دینار یا نصف دینار کفارہ ادا کرے گا جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں
مذکور ہے۔ [فتاوى المرأة المسلمة 9/1]
(راجع) یقینا کبیرہ گناہ کے ارتکاب کے بعد توبہ ایک لازمی امر ہے لیکن یہاں توبہ کی صورت یہی ہے کہ استغفار کے ساتھ دینار یا نصف دینار جسے بھی وہ شخص پسند کرے صدقہ کر دے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف اتنا ہی ثابت ہے تاہم دینا ر یا نصف دینار صدقہ کی تفسیر میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی موقوف روایات کو مد نظر رکھنا ہی اولٰی و بہتر ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے