حالت جنابت میں سحری اور روزہ رکھنے کا شرعی حکم
تحریر: قاری اسامہ بن عبدالسلام حفظہ اللہ

سوال:

کیا عورت اگر حالتِ جنابت میں ہو (یعنی غسلِ واجب باقی ہو) تو وہ سحری تیار کر سکتی ہے اور روزہ رکھ سکتی ہے؟

 قرآن کی روشنی میں

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا
(المائدة: 6)

"اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو۔”

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے غسل کو نماز کے لیے شرط بنایا ہے، لیکن روزے کے حوالے سے کوئی ممانعت ذکر نہیں کی۔

 حدیث کی روشنی میں

(الف) حالتِ جنابت میں سحری کھانے اور روزہ رکھنے کی اجازت

➊ نبی کریم ﷺ کا اپنا عمل

حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں:
"نبی کریم ﷺ فجر کے وقت حالتِ جنابت میں ہوتے تھے (یعنی غسل نہیں کیا ہوتا تھا)، پھر آپ ﷺ غسل فرما کر روزہ رکھتے تھے۔”
📖 (صحیح بخاری: 1926، صحیح مسلم: 1109)

یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ فجر سے پہلے غسل نہ بھی کیا جائے تو روزہ رکھنا جائز ہے، یعنی جنابت کی حالت میں سحری کھائی جا سکتی ہے اور بعد میں غسل کر کے نماز ادا کی جا سکتی ہے۔

➋ صحابہ کے سوال پر نبی ﷺ کی وضاحت

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا:
"میں حالتِ جنابت میں صبح کرتا ہوں، کیا میں روزہ رکھ سکتا ہوں؟”
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "ہاں، تم روزہ رکھ سکتے ہو، کیونکہ میں بھی ایسا کرتا ہوں۔”
📖 (صحیح مسلم: 1109)

یہ حدیث ثابت کرتی ہے کہ روزے کے لیے ضروری نہیں کہ سحری سے پہلے غسل کر لیا جائے۔

(ب) حالتِ جنابت میں کھانے پینے (یعنی سحری تیار کرنے) کا حکم

➊ حدیث: مومن ناپاک نہیں ہوتا

نبی ﷺ نے فرمایا:
"مومن ناپاک نہیں ہوتا۔”
📖 (صحیح بخاری: 283، صحیح مسلم: 556)

یہ حدیث بتاتی ہے کہ حالتِ جنابت میں انسان نماز کے لیے تو ناپاک ہوتا ہے، لیکن کھانے پینے، سحری بنانے یا بات چیت کرنے کے لیے یہ کوئی رکاوٹ نہیں۔

➋ فقہاء کا موقف

فقہاء کا اجماع ہے کہ جنابت کی حالت میں کھانے پینے کے لیے وضو کر لینا مستحب (افضل) ہے، لیکن لازم نہیں۔
اگر عورت سحری بنانے میں مصروف ہو اور غسل کے بغیر کھانے پینے کی ضرورت ہو تو وہ کھا پی سکتی ہے۔
غسل بعد میں کر کے فجر کی نماز ادا کر لے، تب بھی روزہ صحیح ہوگا۔

 نتیجہ

اگر عورت حالتِ جنابت میں ہو تو وہ سحری تیار کر سکتی ہے اور روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔
سحری کھانے یا سحری بنانے سے پہلے غسل کرنا ضروری نہیں۔
البتہ، سحری کھانے سے پہلے وضو کر لینا افضل (بہتر) ہے۔
فجر کے بعد غسل کر کے نماز ادا کی جا سکتی ہے، اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

لہٰذا، اگر کسی عورت کو حیض یا نفاس نہیں ہے بلکہ صرف غسلِ جنابت واجب ہے، تو وہ بغیر غسل کیے سحری بنا سکتی ہے، کھا سکتی ہے اور روزہ بھی رکھ سکتی ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1