جہنم کے سات دروازے اور جنت کے آٹھ دروازے قرآن و سنت کی روشنی میں
ماخوذ : فتاویٰ راشدیہ، صفحہ نمبر 95

سوال

کیا جہنم سات (٧) اور جنتیں آٹھ (٨) ہیں؟ نیز ان کی وسعت کتنی ہے اور ان کے طبقات کتنے ہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہنم اور جنت کے متعلق تعداد کا ذکر

◄ قرآن مجید اور کسی صحیح حدیث میں یہ بات وارد نہیں ہوئی کہ جہنم سات (٧) اور جنتیں آٹھ (٨) ہیں۔
◄ البتہ جہنم کے سات دروازے ہیں، جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:

﴿لَهَا سَبْعَةُ أَبْوَ‌ٰبٍ لِّكُلِّ بَابٍ مِّنْهُمْ جُزْءٌ مَّقْسُومٌ﴾
(الحجر:٤٤)
’’یعنی جہنم کے سات دروازے ہیں، ان میں سے ہر دروازہ جہنمیوں کے لیے تقسیم کیا ہوا ہے۔‘‘

جہنم کے طبقات

◄ جہنم کے مختلف طبقات ہیں۔ قرآن میں فرمایا:

﴿إِنَّ ٱلْمُنَـٰفِقِينَ فِى ٱلدَّرْ‌كِ ٱلْأَسْفَلِ مِنَ ٱلنَّارِ﴾‌
(النساء:١٤٥)
’’یعنی منافق جہنم کے سب سے نچلے درجے (طبقے) میں داخل ہوں گے۔‘‘

◄ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جہنم کے کئی طبقات ہیں اور منافقین اس کے سب سے نچلے طبقے میں ہوں گے۔

جہنم کی وسعت اور گہرائی

◄ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ ٱلْجِنَّةِ وَٱلنَّاسِ أَجْمَعِينَ﴾
(حم السجدة:١٣)
’’یعنی میں ضرور جہنم کو تمام جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا۔‘‘

◄ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ جگہ کتنی وسیع اور کشادہ ہے۔
◄ ایک صحیح حدیث میں ہے:

’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آواز سنی، پھر فرمایا: کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ ایک پتھر ہے جو ستر سال پہلے جہنم میں پھینکا گیا تھا، وہ برابر گرتا رہا یہاں تک کہ آج اپنی تہہ میں پہنچا۔‘‘
(صحيح مسلم: كتاب الجنة ونعيمها، باب جهنم اعاذنا الله منها، رقم الحديث: ٧١٦٧)

◄ یہ حدیث جہنم کی بے پناہ گہرائی اور وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔

جنت کے دروازے

◄ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔

➊ ’’سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ ان میں سے ایک دروازے کا نام ’الریان‘ ہے، جس سے صرف روزے دار داخل ہوں گے (یعنی وہ لوگ جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی بکثرت رکھتے ہوں گے)۔‘‘
(صحيح مسلم: كتاب الجنة ونعيمها، باب جهنم اعاذنا الله منها، رقم الحديث: ٧١٦٧)

➋ ’’سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جو کوئی کامل طور پر وضو کرے، پھر یہ کلمات کہے:

اشهد ان لا اله الا الله وان محمدا عبده ورسوله

’’تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس سے چاہے داخل ہو۔‘‘
(صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب الذكر المستحب عقب الوضوء، رقم الحديث: ٥٥٣)

جنت کی وسعت

◄ قرآن میں فرمایا گیا:

﴿وَسَارِ‌عُوٓا۟ إِلَىٰ مَغْفِرَ‌ةٍ مِّن رَّ‌بِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْ‌ضُهَا ٱلسَّمَـٰوَ‌ٰتُ وَٱلْأَرْ‌ضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴾
(آل عمران:١٣٣)
’’یعنی جلدی کرو اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو متقین کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘

جنت کے درجات

◄ جس طرح جہنم میں طبقات ہیں، اسی طرح جنت میں بھی درجات ہیں۔
◄ صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ترمذی میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:

’’جنت میں سو (١۰۰) درجات ہیں، اور ہر دو درجات کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان ہے۔‘‘

خلاصہ

◄ جہنم سات دروازے رکھتی ہے اور اس کے کئی طبقات ہیں۔
◄ جنت کے آٹھ دروازے ہیں اور اس میں ایک سو درجات ہیں۔
◄ دونوں کی وسعت اور گہرائی قرآن و سنت سے واضح ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے