جنسی تشدد زنا کی قسم نہیں ہے
فقہاء کی تمام بحث باہمی رضامندی سے کیے جانے والے زنا پر ہے، جہاں اکراہ (زبردستی) کا ذکر صرف دیگر اثرات کے جائزے کے لیے آیا ہے۔
جرم کی نوعیت اور اس کے معیارِ ثبوت کو الگ سمجھنا ضروری ہے۔ جنسی تشدد، جسے ریپ یا زنا بالجبر بھی کہا جاتا ہے، کو زنا سے جوڑنا غلط فہمی پر مبنی ہے۔
فقہاء کے مؤقف کی وضاحت
-
امام سرخسی کے حوالے سے زنا بمکرھۃٍ کے ذکر میں، وہ اس مسئلے پر بات کر رہے ہیں کہ زنا ثابت ہونے کے بعد اگر عورت پر جبر ثابت ہو جائے تو کیا حد معطل ہوگی؟
- جواب: مرد پر زنا کی حد قائم رہے گی، کیونکہ عورت کے جبر سے حد ساقط ہوسکتی ہے، لیکن مرد کا فعل الگ ہے۔
- جہاں صرف اکراہ (زبردستی) ثابت ہو، وہاں زنا کا مسئلہ نہیں بلکہ "سیاسہ” کا اصول لاگو ہوگا۔
جنسی تشدد: جرم کی نوعیت
- جنسی تشدد کی بے شمار صورتیں ہوسکتی ہیں جنہیں زنا بالجبر یا ریپ کہنا درست نہیں:
- اگر دخول فی القبل نہ ہو لیکن جسمانی اذیت دی جائے تو یہ جنسی تشدد ہے۔
- دخول فی الدبر بھی جنسی تشدد کی ایک صورت ہے لیکن اسے زنا بالجبر نہیں کہا جا سکتا۔
- فقہاء کے اصولوں کے مطابق، جنسی تشدد زنا کی قسم نہیں بلکہ الگ جرم ہے۔
معیارِ ثبوت کا مسئلہ
- جنسی تشدد کے ثبوت کے لیے چار گواہ ضروری نہیں:
- "حدود” کے تحت چار گواہ زنا کے جرم کی حد ثابت کرنے کے لیے ضروری ہیں، لیکن جنسی تشدد پر سیاسہ کا اطلاق ہوتا ہے۔
- سیاسہ کے تحت حکمران دیگر شواہد جیسے ڈی این اے اور میڈیکل رپورٹس پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
- سنگین صورتوں میں سزائے موت یا اس سے بھی عبرتناک سزا تجویز کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کے حدود آرڈیننس کی وضاحت
- حدود آرڈیننس کی دفعہ 6 زنا بالجبر کی تعریف اور دفعہ 8 اس کے معیار ثبوت کی وضاحت کرتی ہے:
- "چار گواہ” حد کے لیے ضروری ہیں، لیکن ثبوت نہ ہونے پر تعزیری سزا کا اطلاق ہوتا ہے۔
- دفعہ 10 میں واضح کیا گیا کہ ثبوت نہ ہونے کی صورت میں ریپ کی سزا قید یا کوڑوں کی صورت میں دی جا سکتی ہے۔
- ڈی این اے اور میڈیکل رپورٹس کو تعزیری سزا کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پروپیگنڈا اور فقہاء کی حقیقت
- غلط فہمیاں پھیلائی گئیں کہ ریپ کی شکار خاتون سے چار گواہ مانگے جاتے ہیں، حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
- قذف کے قوانین صرف زنا کے الزامات پر لاگو ہوتے ہیں، نہ کہ جنسی تشدد یا زنا بالجبر کے مقدمات پر۔
- فقہاء کے نزدیک، جنسی تشدد کے لیے چار گواہ مانگنا ضروری نہیں، اور نہ ہی ریپ کو قذف کے زمرے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ
- جنسی تشدد کو زنا سے الگ سمجھنا ضروری ہے۔
- زنا کی حد کے لیے چار گواہ ضروری ہیں، لیکن جنسی تشدد کے لیے دیگر شواہد کافی ہیں۔
- فقہاء کی تحریرات اور اسلامی قانون میں جنسی تشدد کو سیاسہ کے زمرے میں رکھا گیا ہے، نہ کہ حدود کے۔