موضوع کا تعارف
مغربی مفکرین، ملحدین اور بعض دیسی لبرلز کی جانب سے یہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ مسلمان "حوروں” کے لالچ میں جہاد یا خودکش حملے کرتے ہیں۔ اس قسم کے بیانات نہ صرف اسلام کی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں بلکہ مسلمانوں کی مزاحمت کو بھی غلط انداز میں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اہم نکات
- جنت کی حوروں کا ذکر قرآن و حدیث میں صاف موجود ہے، لیکن اسے غیر متعلقہ انداز میں پیش کر کے اصل مسئلے سے توجہ ہٹائی جاتی ہے۔
- مغربی استعمار کے وکلاء "ریڈ ہیرنگ” (Red Herring) اور "اسٹرا مین آرگیومنٹ” (Straw Man Argument) جیسی چالاکیاں استعمال کر کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بیانیہ قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جنت کی حور اور ملاحدہ کی ذہنی کیفیت
قرآن اور حدیث میں حوروں کا ذکر
قرآن پاک اور احادیث میں جنت کی بیویوں کی جو خصوصیات بیان کی گئی ہیں، ان میں شامل ہیں:
- حور عین (بڑی آنکھوں والی) (الرحمن: 72، الواقعہ: 22)
- محفوظ موتی جیسی پاکیزہ (الواقعہ: 23)
- یاقوت و مرجان جیسی حسین (الرحمن: 58)
- دل لبھانے والی اور محبوب (الواقعہ: 37)
- ہم عمر (الواقعہ: 37)
- پاکیزہ بیویاں (آل عمران: 15، النساء: 57)
- نیچی نگاہوں والی (الرحمن: 56)
- حسین و جمیل (الرحمن: 70)
- کنواریاں (الواقعہ: 36)
- اللہ کی خاص تخلیق (الواقعہ: 35)
مغربی اعتراضات
مخالفین حوروں کے وسیع مفہوم کو صرف "کنواری” (Virgin) کے لفظ میں محدود کر دیتے ہیں اور یوں اسلام کے اس تصور کو محض جنسی خواہش تک محدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالانکہ قرآن میں بیان کی گئی حوریں شوہر کی محبوب، پاکیزہ، دل لبھانے والی اور حسین و جمیل ہونے کے تمام پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔
مغربی ذہنیت
مغربی معاشرت میں عورت کو اکثر "سامانِ تجارت” کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جیسا کہ اشتہارات، فحش مواد یا دیگر کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی ذہنیت کے ساتھ وہ جنت کی حوروں کا ذکر سنتے ہیں تو اسے بھی اپنی محدود سوچ کے مطابق بیان کرتے ہیں۔
حوروں کا لالچ کیوں
جنت کا پیکج
جنت میں حوروں کے علاوہ بھی بے شمار نعمتوں کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے، مثلاً:
- باغات، نہریں، محلات، لذیذ کھانے، اعلیٰ شراب، اور بیماری و موت سے آزادی۔
- اللہ کا دیدار، سلام اور اس کی رضا، جو تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے (التوبہ: 72)۔
فطرت کے مطابق انعامات
اللہ نے انسان کی فطرت کے مطابق جنت کی نعمتوں کا وعدہ کیا ہے۔ پاکیزہ بیویوں کا ذکر انسان کی فطری خواہشات کے عین مطابق ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جنسی لذت صرف حیاباختہ عورت یا فحش مناظر سے وابستہ کیوں سمجھی جاتی ہے؟ کیا یہ فطری نہیں کہ مؤمنین کو بھی ان کی پاکیزگی اور نیک اعمال کے انعام کے طور پر پاکیزہ بیویاں دی جائیں؟
اعتراض کی حقیقت
یہ اعتراض اس محدود ذہن کی نشاندہی کرتا ہے جو اللہ کے انعامات کو سمجھنے کی بجائے ان کا مذاق اڑاتا ہے۔ اگر جنت میں حوروں کا ذکر نہ کیا جاتا تو یہی لوگ اعتراض کرتے کہ اللہ نے مردوں کی اہم ضرورت کو نظرانداز کر دیا۔
اتنی ساری حوریں کیوں
تعداد کا ذکر
قرآن پاک میں جنت کی بیویوں کی تعداد کا ذکر نہیں ہے۔ تاہم، صحیح احادیث میں شہید کے لیے 72 حوروں کا وعدہ کیا گیا ہے۔ ترمذی کی حدیث میں مقدام بن معدی کرب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"شہید کو یہ انعامات دیے جائیں گے:
- پہلا خون گرنے کے ساتھ ہی مغفرت۔
- جنت میں اعلیٰ مقام کا نظارہ۔
- عذاب قبر اور قیامت کے خوف سے نجات۔
- وقار کا تاج، جس کا ایک یاقوت دنیا ومافیہا سے زیادہ قیمتی ہے۔
- 72 حوروں سے نکاح۔
- اپنے 70 رشتہ داروں کی شفاعت کا حق۔
(ترمذی، کتاب فضائل الجہاد، حدیث نمبر: 1663، مسند احمد: 17349)
اگر مردوں کے لیے حور تو عورتوں کے لیے کیا
مرد و عورت میں مساوات
قرآن و سنت میں اعمال کے اعتبار سے مرد و عورت میں کوئی فرق نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"جس نے نیک عمل کیا، مرد ہو یا عورت، اور وہ ایمان والا ہو تو ہم اسے بہترین زندگی دیں گے اور ان کے عمل کا اچھا بدلہ دیں گے۔”
(النحل: 97)
عورتوں کے انعامات
قرآن میں مردوں کے لیے جنت کی بیویوں کا ذکر زیادہ کھل کر کیا گیا ہے کیونکہ یہ مردوں کی فطرت سے زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔ عورتوں کے انعامات کا ذکر اللہ نے اپنی حکمت کے مطابق عمومی انداز میں رکھا ہے، جیسے فرمایا:
"اور تمہارے لیے جنت میں ہر وہ چیز ہوگی جو دل چاہے اور آنکھوں کو بھائے۔”
(الزخرف: 71)
کیا ایک مجاہد حوروں کے لیے خود کو اڑا دیتا ہے
جہاد کا مقصد
اسلام میں جہاد اللہ کی رضا اور دین کے غلبے کے لیے کیا جاتا ہے، نہ کہ صرف جنت کی نعمتوں کے حصول کے لیے۔ خودکش حملوں کے جواز پر علماء کا اختلاف موجود ہے، اور ان حملوں کے جائز ہونے کی صورت میں بھی یہ شرط ہے کہ وہ شریعت کے مطابق ہوں۔
شہادت اور انعامات
شہید کا انعام جنت اور اللہ کی رضا ہے۔ حوروں کا ذکر جنت کی نعمتوں کے طور پر ہے، نہ کہ شہادت کا مقصد۔ اللہ کی رضا، مغفرت، اور دین کی سربلندی کے لیے اپنی جان قربان کرنا شہید کی نیت ہوتی ہے، اور یہ اللہ کے انعامات کا حصہ ہے کہ وہ شہید کو بہترین نعمتیں عطا کرے۔
مغربی بیانیہ
یہ کہنا کہ "مسلمان خودکش حملے صرف حوروں کے لیے کرتے ہیں” ایک جھوٹ اور متعصب سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ اسلام میں حوروں کا ذکر انسان کی فطرت اور اعمال کی جزا کے مطابق ہے، اور اسے مسخ کرنا مریضانہ ذہنیت کی نشانی ہے۔