جنازے کی تکبیروں کے ساتھ رفع الیدین کرنے کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

جنازے کی تکبیروں میں رفع الیدین

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كبر على جنازة فرفع يديه فى أول تكبيرة ووضع اليمنى على اليسرى
”بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ کے لیے تکبیر کہی اور پہلی تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا پھر دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھ لیا۔“
[ترمذي: 165/2 ، دارقطني: 192 ، بيهقى: 284 ، أحكام الجنائز: ص / 147]
معلوم ہوا کہ نبی صلى الله عليه وسلم سے صرف پہلی تکبیر کے ساتھ ہی رفع الیدین کرنا ثابت ہے۔ البتہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق مروی ہے کہ وہ نماز جنازہ کی ہر تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا کرتے تھے۔
[بخاري: قبل الحديث: 1322 ، كتاب الجنائز: باب سنة الصلاة على الجنائز]
(جمہور، احمدؒ ، شافعیؒ) انسان کو ہر تکبیر میں رفع الیدین کرنا چاہیے۔
(احناف) صرف پہلی تکبیر کے ساتھ رفع الیدین کیا جائے گا۔
[جامع ترمذى: 165/2 ، أحكام الجنائز: للألباني: ص/147]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1