تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
سوال
جمعہ کے خطبہ سے قبل جو نفل نمازیں پڑھی جاتی ہیں، وہ دو دو رکعتیں کر کے پڑھی جائیں یا چار رکعتیں اکٹھی بھی پڑھی جاسکتی ہیں؟ (کیونکہ مشاہدہ یہ ہے کہ لوگ جمعہ کی پہلی اذان کے بعد چار رکعتیں اکٹھی پڑھتے ہیں)۔
الجواب
یہ رکعتیں و دیگر سنن و نوافل دو دو کر کے پڑھی جائیں، کیونکہ حدیث میں آیا ہے :
صلوة الليل والنهار مثنى مثنی
رات اور دن کی (نفل) نماز دو دو رکعت ہے۔
(سنن أبي داود كتاب الصلاة باب صلوة النهار رقم الحديث: ١٢٩٥)
اس کی سند حسن ہے، اسے ابن خزیمہ اور ابن حبان وغیر ہم نے صحیح قرار دیا ہے۔ علوم الحدیث للحاکم (ص ۵۸) میں اس کا ایک حسن شاہد بھی ہے۔ السنن الكبرى(ج ۲ ص ۴۸۷) میں اس کا صحیح موقوف شاہد ہے۔
علی بن عبداللہ البارقی جمہور محدثین کے نزدیک موثق ہیں ، لہذا حسن الحدیث ہیں اور ان کا تفرد چنداں مضر نہیں ہے۔