جمائی اور شیطان سے متعلق اسلامی تعلیمات
تالیف: ڈاکٹر رضا عبداللہ پاشا حفظ اللہ

سوال:

کیا جمائی شیطان کی وجہ سے آتی ہے ؟

جواب :

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب، فإذا عطس أحدكم وحمد الله تعالى، كان حقا على كل مسلم سمعه أن يقول له: يرحمك الله، و أما التثاؤب فإنما هو من الشيطان، فإن تثاءب أحدكم فليرده ما استطاع، فإن أحدكم إذا تثاءب ضحك منه الشيطان
”یقيناً الله تعالی چھینک کو پسند اور بھائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کوئی بنده چھینک مار کر الحمد لله کہے تو ہر مسلمان پر، جس نے اس کو سنا، لازم ہے کہ وہ يرحمك الله کہے۔ لیکن جمائی شیطان کی وجہ سے آتی ہے (یعنی شیطان انسان کو سستی دلاتا ہے۔ جس کی وجہ سے جمائیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں) جب کسی کو جمائی آئے تو وہ حتی المقدور اس کو روکے کیونکہ جب کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان ہنستا (خوش ہوتا) ہے۔ “ [ صحيح البخاري، رقم الحديث 5872 ]
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ بے شک نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
التثاؤب من الشيطان، فإذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع
”جمائی شیطان کی طرف سے آتی ہے، جب کسی کو جمائی آئے تو وہ بہ قدر استطاعت اسے روک لے۔ “ [ صحيح مسلم، رقم الحديث 2994]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إذا تثاءب أحدكم فليمسك بيده على فيه فإن الشيطان يدخل
”جب کسی کو جمائی آئے تو وہ اپنے ہاتھ کو اپنے منہ پر رکھ کر جمائی کو روک لے، کیونکہ (ایسا نہ کرنے کی وجہ سے) شیطان منہ میں داخل ہو جا تا ہے۔ “ [ صحيح مسلم، رقم الحديث 2995 ]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1