جسے شرعی حد لگائی گئی ہو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی
➊ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ ایک شخص نے زنا کا اعتراف کیا، پھر اسے رجم کر دیا گیا حتی کہ وہ مرگیا:
فقال النبى صلى الله عليه وسلم خيرا وصلى عليه
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے اچھے کلمات کہے اور پھر اس کی نماز جنازہ پڑھائی ۔“
[بخاري: 6820 ، كتاب الحدود: باب الرحم بالمصلى ، مسلم: 2691 ، أبو داود: 4430 ، ترمذي: 1429 ، نسائي: 62/4 ، دار قطني: 127/3]
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غامد یہ عورت کو رجم کرنے کا حکم دیا حتی کہ وہ مر گئی:
ثم صلى عليها
”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی ۔“
[مسلم: 1695 ، كتاب الحدود باب من اعترف على نفسه بالزني ، أبو داود: 233/2 ، نسائي: 278/1 ، ترمذي: 325/2 ، دارمي: 180/2 ، ابن ماجة: 116/2]
(شوکانیؒ) رجم شدہ شخص کی نماز جنازہ پڑھنے (کے جواز ) پر اجماع ہے۔
[نيل الأوطار: 702/2]
(نوویؒ) قاضی عیاض کا قول نقل فرماتے ہیں کہ ”تمام علماء کا مذ ہب یہ ہے کہ ہر مسلمان خواہ اسے حد لگی ہو ، جم شدہ ہو ، خود کشی کرنے والا ہو ، یا ولد زنا ہو ، اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی ۔
[شرح مسلم: 543/4]