جرح و تعدیل کے اصول اور محدثین کی خدمات

حفاظت حدیث کا تاریخی پس منظر

اگرچہ احادیث کی حفاظت ابتدائی چار صدیوں میں کتابت، زبانی روایت، اور دیگر ذرائع سے پوری تندہی کے ساتھ کی گئی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان تمام احادیث کو بلا تحقیق معتبر تسلیم کر لیا گیا۔ محدثین نے ایک منفرد اور منظم نظام تشکیل دیا، جس کے ذریعے ہر حدیث کی جانچ پڑتال کی گئی تاکہ صحیح اور ضعیف احادیث کی تمیز کی جا سکے۔

محدثین کی کوششیں

محدثین نے روایت کی صداقت پرکھنے کے لیے ایک مربوط نظام قائم کیا، جس میں مختلف امتحانات اور طریقہ کار اپنائے گئے۔ اس مقصد کے لیے علم حدیث کے مختلف شعبے وجود میں آئے، جن پر ہزاروں کتب لکھی گئیں۔ تاہم، احادیث کی تصدیق کے لیے بنیادی طور پر انہیں چار اقسام میں تقسیم کیا گیا:

  • صحیح (درست)
  • حسن (خوب)
  • ضعیف (کمزور)
  • موضوع (اختراع شدہ)

صرف "صحیح” اور "حسن” احادیث کو شریعت کے احکام کا ماخذ قرار دیا گیا، جبکہ باقی اقسام کی قانونی حیثیت کم یا نہ ہونے کے برابر سمجھی گئی۔

حدیث کی پرکھ کے مراحل

  1. راویوں کی چھان بین

    حدیث کی صحت جانچنے کا پہلا اور اہم امتحان اس کے راویوں کی دیانتداری اور یادداشت کی جانچ ہے۔ اس مقصد کے لیے "علم الرجال” (راویوں کے حالات کا علم) تشکیل دیا گیا۔

    • دیانتداری کی تحقیق: محدثین راوی کے کردار، اخلاق، اور سچائی کا جائزہ لیتے تھے۔ مثال کے طور پر، علی ابن مدائنی نے اپنے والد کو "ضعیف” قرار دیا، اور امام ابو داؤد نے اپنے بیٹے عبد اللہ کو "بڑا جھوٹا” کہا۔
      (الاعلان بالتوبیخ للسخاوی، ص 22)
    • یادداشت کا معیار: محدثین نے راوی کے حافظے اور یادداشت کی باریک بینی سے چھان بین کی۔ اگر کسی راوی کی یادداشت کمزور ہوتی یا وہ جھوٹ بولنے کا مرتکب ہوتا، تو اس کی احادیث ناقابل اعتماد قرار دی جاتیں۔

    علم الرجال کی مشہور کتب

    • تہذیب التہذیب از حافظ ابن حجر (12 جلدیں، 12,455 راویوں کا تذکرہ)
    • لسان المیزان از حافظ ابن حجر (7 جلدیں، 5,991 راویوں کا احاطہ)
    • الجرح والتعدیل از ابن ابی حاتم (9 جلدیں، 18,050 راویوں کا ذکر)
  2. اتصال سند

    حدیث کی سند کا مسلسل ہونا ضروری ہے۔ اگر کسی حدیث کی سند میں کسی راوی کی غیر موجودگی یا کڑی کا ٹوٹنا ثابت ہو جائے، تو اسے غیر مستند قرار دیا جاتا ہے۔

    • محدثین نے ہر راوی کے استاد اور شاگردوں کا جائزہ لے کر یہ یقینی بنایا کہ روایت واقعی ان تک پہنچی ہو۔
    • مثال: عبد اللہ بن لہیعہ کے حافظے کی کمزوری کے باعث اس کے بعد کے شاگردوں کی روایات ناقابل اعتماد قرار دی گئیں، جبکہ حادثے سے پہلے کے شاگردوں کی روایات کو معتبر سمجھا گیا۔
  3. دیگر روایات سے موازنہ

    حدیث کو دیگر معتبر روایات کے ساتھ تقابل کیا جاتا ہے۔ اگر کوئی حدیث قابل اعتماد راویوں کی اکثریت سے مختلف ہو، تو اسے "شاذ” قرار دیا جاتا ہے۔

  4. حدیث کا مجموعی تجزیہ

    حدیث کا عمومی تجزیہ کرتے ہوئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ:

    • آیا روایت تاریخی حقائق کے مطابق ہے؟
    • متن حدیث میں کوئی نقص (علت) تو موجود نہیں؟
    • راوی کی سند میں کسی قسم کی خرابی تو نہیں؟

"صحیح” حدیث کی تعریف

"صحیح حدیث وہ ہے جو دیانت دار اور مضبوط حافظے کے حامل راوی سے مروی ہو، جس کی سند مسلسل ہو، اور جس میں کوئی نقص یا شذوذ نہ پایا جائے۔”

خلاصہ بحث

محدثین نے احادیث کی حفاظت اور جرح و تعدیل کے لیے جو غیر معمولی کوششیں کیں، وہ علم حدیث کا ایک عظیم کارنامہ ہیں۔ ان کے منظم اور باریک بین اصولوں کے باعث امت مسلمہ کو ایک محفوظ اور قابل اعتماد ذخیرہ حدیث ملا۔ یہ عظیم خدمات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امت مسلمہ نے حدیث کی حفاظت میں بے مثال جدوجہد کی ہے، اور اس کے نتیجے میں قرآن و حدیث کی حفاظت کا الٰہی وعدہ پورا ہوا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے