جدید ملحدین: عقل کا دعویٰ مگر اندھی تقلید!

جدید دور کے ملحدین کی ایک نمایاں خصوصیت

جدید دور کے ملحدین کی ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر افراد اندھی تقلید کا شکار ہیں، حالانکہ انہیں یہ غلط فہمی ہے کہ وہ اپنے نظریات کو عقل و فکر کی بنیاد پر قائم کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے 95 فیصد سے زائد لوگ شوقیہ یا بطور فیشن ملحد بنے ہوتے ہیں اور اپنی ہی سوچ کی بنیادوں، اصولوں، اور ان کے نتائج سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اگر ان سے ان کے اپنے اصولوں کے مطابق کوئی علمی سوال کیا جائے، تو ان میں سے 95 فیصد لوگ اس سوال کو سمجھ بھی نہیں پاتے، جواب دینا تو دور کی بات ہے۔

اکثر یہ لوگ اپنی سوچ پر اٹھائے جانے والے علمی اعتراضات کا جواب دینے کے بجائے ایک ہی حکمت عملی اپناتے ہیں: "مذہب پر تنقید کرو”، تاکہ لوگ ان کے پروپیگنڈا سے متاثر ہوکر اصل مسائل کو بھول جائیں۔ آپ اگر کسی الحادی پیج یا گروپ میں جا کر ایک علمی اعتراض کریں تو آپ کو خود اس کا اندازہ ہوجائے گا۔

دیسی ملحدین کی کوششیں اور ان کے مضحکہ خیز نتائج

مزید یہ کہ جن سوالات کے حل پیش کرنے میں ان کے بڑے رہنما خود ناکام ہو چکے ہیں اور اب ان مسائل سے دامن چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہیں سنجیدہ نہیں لیتے (مثلاً اخلاقیات یا وجود کی معنویت کا سوال، سائنس، انسانی حقوق یا جمہوریت کی آفاقیت کا دعوی وغیرہ)، ہمارے دیسی ملحدین ہیں کہ انہی مسائل کے جوابات دینے کی کوشش میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ کوششیں اکثر مضحکہ خیز ہوتی ہیں کیونکہ یہ لوگ ان موضوعات کی گہرائی اور اصل مباحث سے مکمل طور پر ناواقف ہوتے ہیں۔

اس صورت حال کو دیکھ کر ان ملحدین کی عقلی حالت پر حیرانی ہوتی ہے کہ ایک طرف وہ عقل کا دعویٰ کرتے ہیں اور دوسری طرف ان کی سوچ میں ایسی باتیں نظر آتی ہیں جو عقل کے منافی ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے