سوال
تیمم میں صرف ہاتھ اور چہرے کا مسح کیوں ہے؟ باقی اعضائے وضو شامل کیوں نہیں ہیں؟ کیا اس میں کوئی سائنسی حکمت ہے؟
جواب از فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
حکمت اور شرعی وضاحت
تیمم کی اصل حکمت اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے، لیکن شریعت نے کچھ حکمتیں واضح کی ہیں جو سہولت، تخفیف، اور اللہ کی رحمت کو بیان کرتی ہیں۔ تیمم میں ہاتھ اور چہرے کا مسح اللہ تعالیٰ کے حکم سے مشروع کیا گیا ہے، جو مختلف پہلوؤں سے حکمتوں پر مبنی ہے۔
قرآن کریم سے حکمت
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ وَلَكِنْ يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ”
[سورة المائدة: 6]
’’اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے، بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر گزار بنو۔‘‘
حکمتیں اور مقاصد
- سہولت اور تخفیف:
تیمم شریعت کی سہولت اور آسانی کا مظہر ہے، تاکہ انسان کسی حالت میں عبادت سے محروم نہ ہو۔
پانی کی عدم دستیابی یا بیماری کی حالت میں تیمم ایک رعایت ہے۔ - پاکیزگی کا مقصد:
تیمم روحانی پاکیزگی کا ذریعہ ہے، جیسا کہ وضو جسمانی پاکیزگی کا ذریعہ ہے۔
مٹی اللہ کے حکم کے تحت ایک پاکیزہ ذریعہ ہے، جو جسمانی اور روحانی طہارت کی علامت ہے۔ - اعضائے وضو کی تخفیف:
تیمم میں چہرہ اور ہاتھ کے مسح کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ یہ بنیادی اعضائے وضو ہیں جو عام طور پر جسمانی اور روحانی تعلق کو ظاہر کرتے ہیں۔
سر اور پاؤں پر مسح کو شامل نہ کرنا شریعت کی تخفیف اور سہولت کا حصہ ہے۔ - رمز اور عاجزی:
چہرے کو مٹی سے مسح کرنا اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کی علامت ہے۔
یہ عمل انسان کو قبر اور موت کی یاد دلاتا ہے، جس سے روحانی تعلق مضبوط ہوتا ہے۔ - عرف اور عملی آسانی:
مٹی ہر جگہ دستیاب ہے، لیکن شریعت نے لوٹ پوٹ ہونے یا تمام اعضائے وضو کو خاک آلود کرنے کا حکم نہیں دیا، تاکہ مشقت نہ ہو۔
علماء کی وضاحت
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’تیمم میں صرف چہرے اور ہاتھ پر مسح کرنا حکمت اور قیاس کے عین مطابق ہے۔ چہرہ اللہ کے لیے عاجزی کی علامت ہے، اور ہاتھ عمل اور عبادت کا ذریعہ ہیں۔ پاؤں اور سر کو مٹی سے مسح کرنا نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ شریعت کی تخفیف کے اصول کے خلاف ہے۔‘‘
سائنسی اعتبار سے ممکنہ حکمت
- مٹی میں جراثیم کش خواص موجود ہیں، جو اسے ایک پاکیزہ ذریعہ بناتے ہیں۔
- چہرہ اور ہاتھ وہ اعضا ہیں جو زیادہ تر بیرونی عوامل سے متاثر ہوتے ہیں، اور ان کی پاکیزگی جسمانی اور روحانی دونوں لحاظ سے اہم ہے۔
خلاصہ
تیمم میں چہرہ اور ہاتھ پر مسح کرنا اللہ کی رحمت، تخفیف اور انسان کی سہولت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ عمل جسمانی طہارت سے زیادہ روحانی تعلق اور عاجزی کا مظہر ہے۔ تیمم کی مشروعیت عبادات میں تسلسل اور انسان پر اللہ کی رحمت کی علامت ہے، تاکہ کسی حالت میں بھی بندہ اپنے رب کی عبادت سے محروم نہ ہو۔