تکبر اور غرور کے انجام پر اللہ کا غضب
ماخوذ: شرح کتاب الجامع من بلوغ المرام از ابن حجر العسقلانی، ترجمہ: حافظ عبد السلام بن محمد بھٹوی

وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏من تعاظم فى نفسه واختال فى مشيته لقي الله وهو عليه غضبان ‏‏‏‏ اخرجه الحاكم ورجاله ثقات.
”ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اپنے دل میں بڑا بنا اور اپنی چال میں اکڑ کر چلا وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غصے سے بھرا ہوا ہو گا۔“ (اسے حاکم نے روایت کیا اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ )
تخریج : صحيح [حاكم 1/60] اور دیکھئے [سلسله الاحاديث الصحيحه 543]

مفردات :
تَعَاظَمَ باب تفاعل سے ہے۔ جو بمعنی فعل ہے جیسے توانيت بمعنی ونيت ( میں تھک کر رہ گیا) آتا ہے باب تفاعل مبالغہ کے لیے ہے یعنی جو شخص اپنے آپ میں بہت بڑا بنے اور اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ تعظیم کا مستحق سمجھے یا تفاعل باب تفعل کے معنی میں ہے۔ تَعَاظَمَ بمعنی تَعَظَّمَ یعنی اپنی بڑائی کا عقیدہ رکھے جیسے تَكَبَّرَ۔
اِخْتَالَ خیلاء سے باب افتعال ہے تکبر۔ گھوڑوں کو خيل اس لیے کہتے ہیں کہ ان کی چال میں تکبر پایا جاتا ہے۔ متکبر کو مختال اس لیے کہتے ہیں کہ وہ اپنے خیال میں دوسروں سے اونچا ہوتا ہے۔
غَضْبَانُ مبالغے کا صیغہ ہے جس طرح رحمان ہے اس لئے اس کا ترجمہ غصے سے بھرا ہوا کیا ہے۔

فوائد :
بڑائی اور عظمت صرف اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ مخلوق کا یہ حق ہی نہیں کیونکہ وہ تو اپنے وجود میں بھی اللہ کے محتاج ہیں ان کے پاس اپنی کوئی چیز نہیں پھر بڑائی کیسی ؟
اس لیے فرمایا :
إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ مَن كَانَ مُخْتَالًا فَخُورًا [4-النساء:36]
” اللہ تعالیٰ اس شخص سے محبت نہیں رکھتا جو اکڑنے والا فخر کرنے والا ہو۔ “
اب جو شخص عجز اختیار کرے وہ اللہ کے رحم کا مستحق ہے جو تکبر کرے وہ اللہ کے شدید غضب کا نشانہ بنے گا اور اسے اس کی بڑائی کی خواہش کے برعکس انتہائی حقارت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
يحشر المتكبرون يوم القيامة امثال الذر فى صور الرجال [صحيح الترمذي 2025]
” تکبر کرنے والوں کو قیامت کے دن چیونٹیوں کی طرح مردوں کی شکل میں اٹھایا جائے گا۔ “
تکبر کی قسمیں :
تکبر ایک تو دل میں ہوتا ہے اپنے آپ کو بڑا جاننا لوگوں کو حقیر خیال کرنا اور حق کا انکار کر دینا اور ایک ظاہر کا تکبر ہے۔ مثلا منہ پھلا کر رکھنا، کسی کو پوری نظر سے دیکھنے کی بجائے گوشئہ چشم سے دیکھنا، چال میں تکبر اختیار کرنا، لباس میں تکبر یعنی اسے ٹخنے سے نیچے لٹکانا یہ سب چیزیں اللہ کے غضب کو دعوت دیتی ہیں۔ فرمایا :
وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّكَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا [31-لقمان:18]
” اور اپنا گال لوگوں کے لیے نہ پھلا اور نہ زمین میں تکبر سے چل۔ “

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے