آدابِ تلاوت قرآنِ کریم
آیات کی تلاوت میں ٹھہراؤ
ام المؤمنین اُم سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اَلْحَمْدُللہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
پڑھتے، پھر ٹھہر کر
الرَّحْمَنِ الرَّحِیْمِ، پھر ٹھہر کر
مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ
پڑھتے تھے۔ یعنی آپ ہر آیت پر توقف فرماتے (بعد والی آیت کو پہلی آیت کے ساتھ نہیں ملاتے تھے)۔”
(ابوداود، الحروف والقراء ات، ۱۰۰۴، اسے حاکم اور ذہبی نے صحیح کہا۔)
یہ حدیث مختلف طرق سے روایت کی گئی ہے اور اس مسئلے میں اسے بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ سلف صالحین کی ایک بڑی جماعت ہر آیت کے بعد وقف کیا کرتی تھی، چاہے اگلی آیت معنوی طور پر پچھلی سے جڑی ہوئی ہو۔ پھر بھی وہ ہر آیت علیحدہ پڑھتے تھے۔
یہی تلاوت کا مسنون طریقہ ہے، اگرچہ آج کل اکثر قرّاء اس انداز کو ترک کر چکے ہیں۔
آہستہ آہستہ تلاوت کا حکم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم کے مطابق قرآنِ مجید کی تلاوت آہستہ آہستہ کی، بلکہ ایک ایک حرف الگ الگ ادا کرتے۔ یوں محسوس ہوتا کہ ایک مختصر سورت بھی طویل محسوس ہوتی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’حافظ قرآن سے کہا جائے گا: جس طرح تم دنیا میں آہستہ آہستہ قرآن پڑھا کرتے تھے، ویسے ہی جنت کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے قرآن پڑھتے جاؤ۔ تمہاری منزل وہ ہوگی جہاں تمہاری تلاوت ختم ہوگی۔‘‘
(ابو داود: ۴۶۴۱، ابن حبان اور ترمذی فضائل القرآن ۴/۱۹۲ نے صحیح کہا۔)
قرآنِ مجید کو خوش الحانی سے پڑھنے کی تاکید
اچھی آواز کے ساتھ تلاوت
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید کو اچھی آواز سے پڑھو۔
(ابو داود، باب کیف یستحب التر تیل فی القراء ۃ: ۸۶۴۱، اسے امام ابن حبان اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا۔)
قرآن کو یاد رکھنے کی اہمیت اور خوش الحانی
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ کی کتاب کا علم حاصل کرو، اسے یاد رکھو اور خوبصورت آواز میں پڑھو۔ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر اونٹ کے گھٹنے کی رسی کھول دی جائے تو وہ جس تیزی سے بھاگتا ہے، قرآن پاک اس سے بھی زیادہ تیزی سے حافظے سے نکل جاتا ہے۔‘‘
(دارمی، فضائل القرآن، باب فی تعاھد القرآن، ۲۵۳۳، ومسند احمد ۴/۶۴۱، ۰۵۴۲۱)
مسلسل تلاوت سے یادداشت باقی رہتی ہے
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قرآن مجید کا حافظ دن رات اس کی تلاوت کرتا ہے تو اسے یاد رہتا ہے، اور اگر وہ تلاوت ترک کر دے تو قرآن بھول جاتا ہے۔
(مسلم، الصلاۃ، فضائل القرآن، باب الامر بتعھد القران ۹۸۷)
اللہ تعالیٰ کو خوش الحانی سے قرآن پڑھنا پسند ہے
نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز اتنی توجہ سے نہیں سنی جتنی توجہ سے اُس نے نبی علیہ السلام کا بہترین آواز کے ساتھ قرآن مجید کا پڑھنا سنا۔‘‘
(بخاری، فضائل القرآن، باب من لم یتغن بالقرآن، ۳۲۰۵، ومسلم: ۲۹۷)