تلاوت قرآن سے پہلے تعوذ پڑھنا کیسا ہے؟
شمارہ السنہ جہلم

جواب: مستحب ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
فإذا قرأت القرآن فاستعذ بالله من الشيطان الرجيم [ النحل: 98]
”تلاوت قرآن سے پہلے تعوذ پڑھ لیں ۔“
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ(774۔701 ھ) فرماتے ہیں:
هذا أمر من الله تعالى لعباده على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: إذا أرادوا قراءة القرآن أن يستعينوا بالله من الشيطان الرجيم ، وهو أمر ندب ليس بواجب ، حكى الإجماع على ذالك الإمام أبو جعفر بن جرير وغيره من الأئمة
”یہ اللہ کا نبی کی زبانی اپنے بندوں کو حکم ہے کہ جب قرآن پڑھنے کا ارادہ ہو ، تو تعوذ پڑھ لیں ۔ تعوذ پڑھنا مستحب ہے ، نہ کہ واجب ۔ امام ابوجعفر بن جریر
طبری رحمہ اللہ اور دیگر ائمہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے ۔“ [ تفسير ابن كثير: ٦٠٢/٤ ، ت سلامة]
سلف کے عمل سے اس کا مستحب ہونا معلوم ہوتا ہے ۔ کسی عذر کی بنا پر تلاوت میں انقطاع آ جائے تو تعوذ کا اعادہ نہیں ، کیوں کہ یہ ایک ہی قرآت شمار ہو گی ، مثلاً کوئی سوال پوچھ لے یا قرآت کے متعلق بات کر لے ، البتہ سکوت اور کلام طویل ہو تو اعادہ کرے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!