نماز کے تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ
تحریر: عمران ایوب لاہوری

تشہد میں بیٹھنے کا طریقہ

حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ :
وإذا جلس فى الركعتين جلس على رجله اليسرى ونصب اليمنى وإذا جلس فى الركعة الأخيرة قدم رجله اليسرى ونصب الأخرى وقعد على مقعدته
[بخاري: 828 ، كتاب الأذان: باب سنة الجلوس فى التشهد ، أبو داود: 730 – 731 ، ترمذي: 304 – 305 ، أحمد: 424/5 ، ابن ماحة: 862 ، دارمي: 313/1 ، ابن خزيمة: 587]
”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعت نماز پڑھ کر (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو بایاں پاؤں زمین پر بچھا لیتے اور دایاں پاؤں کھڑا رکھتے اور جب آخری رکعت میں (تشہد کے لیے) بیٹھتے تو بایاں پاؤں (دائیں ران کے نیچے سے ) آگے بڑھا دیتے اور دایاں کھڑا رکھتے اور سرین پر بیٹھ جاتے ۔ “
اس حدیث میں آخری تشہد میں بیٹھنے کی جو کیفیت بیان ہوئی ہے اسے تورک کہتے ہیں۔ علماء نے اس مسئلے میں اختلاف کیا ہے کہ درمیانے تشہد میں بھی تورک کیا جائے گا یا محض آخری تشہد میں ہی کیا جائے گا۔
(شافعیؒ) تورک دوسرے تشہد میں کیا جائے گا۔
(مالکؒ) دونوں تشہروں میں تورک کیا جائے گا۔
(احمدؒ) تورک صرف اس نماز کے ساتھ خاص ہے جس میں دو تشہد ہوں۔
(ابو حنیفہؒ) تورک آخری تشہد میں بھی نہیں کیا جائے گا۔
[المجموع: 343/3 ، الأم: 229/1 ، الاختيار: 54/1 ، رد المختار: 159/2 ، الهداية: 51/1 ، تحفة الفقهاء: 236/1 ، المغنى: 226/2]
(ابن قیمؒ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تورک کا ذکر صرف اسی تشہد میں کیا گیا ہے جس میں سلام ہوتا ہے جیسا کہ سنن ابی داود کی ایک روایت میں ہے کہ :
حتى إذا كانت السجدة التى فيها التسليم
[صحيح: صحيح أبو داود: 680 ، كتاب الصلاة: باب افتتاح الصلاة ، أبو داود: 730]
”حتی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہ سجدہ کرتے کہ جس میں سلام ہے (تو تورک کرتے ) ۔“
جن حضرات (یعنی احناف) نے آخری تشہد میں بھی تورک مستحب نہیں سمجھا ان کی دلیل وہ حدیث ہے کہ جس میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ ، پہلے یا دوسرے تشہد کی قید کے بغیر مطلقا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرماتے ہیں کہ :
ثـم قـعــد فافترش رجله اليسري
[صحيح: صحيح أبو داود: 666 – 667 ، كتاب الصلاة: باب رفع اليدين فى الصلاة ، أحمد: 316/4 ، أبو داود: 726 – 727 ، نسائي: 37/3 ، دارمي: 314/1 ، ابن ماجة: 867 ، حميدى: 885 ، دار قطني: 290/1 ، ابن ابي شيبة: 234/1]
”پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے اور اپنے بائیں پاؤں کو بچھا لیا ۔“
تورک کا دوسرا طریقہ:
حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں ہے کہ :
فإذا كان فى الرابعة أفضي بوركه اليسرى إلى الأرض وأخرج قدميه من ناحية واحدة
[صحيح: صحيح أبو داود: 671 ، كتاب الصلاة: باب افتتاح الصلاة ، أبو داود: 731 ، ابن حبان: 491 ، الموارد ، ابن خزيمة: 347/1]
”جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھی رکعت میں ہوتے تو اپنے بائیں چوتڑ کے ساتھ زمین پر بیٹھ جاتے اور اپنے دونوں قدموں کو ایک جانب سے نکال لیتے ۔“
تورک کا تیسرا طریقہ:
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قعد فى الصلاة جعل قدمه اليسرى بين فخذه و ساقه و فرش قدمه اليمني
[مسلم: 579 ، كتاب الصلاة: باب صفة الجلوس فى الصلاة وكيفية وضع اليدين على الفخذين]
”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تو بائیں پاؤں کو ران اور پنڈلی کے درمیان میں کر لیتے اور داہنا پاؤں بچھا لیتے ۔“
ان احادیث سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تورک کے لیے کبھی ایک طریقہ استعمال کرتے اور کبھی دوسرا۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے