تزکیہ نفس اور عبدیت اسلامی تحریکات کا اصل ہدف

انسانی فطرت اور عبدیت

اللہ تعالیٰ نے انسان کو عبد (بندہ) کے طور پر پیدا کیا ہے۔

جب انسان عبدیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو وہ اپنی فطرت کے خلاف لڑتا ہے۔

نتیجتاً، وہ ہمیشہ گناہ کے احساس اور اندرونی بےچینی میں مبتلا رہتا ہے۔

گناہ سے نجات کا راستہ

گناہ سے چھٹکارا تبھی ممکن ہے جب انسان عبدیت کو دل سے قبول کرے اور اللہ کی طرف رجوع کرے۔

اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے بندوں کو معاف کرتا ہے اور ان کے دلوں کو سکون اور اطمینان سے بھر دیتا ہے۔

حدیث شریف کے مطابق، گناہ کرنے سے دل پر سیاہ دھبہ لگتا ہے جو توبہ سے صاف ہوسکتا ہے، لیکن گناہ جاری رہنے سے دل مکمل طور پر سیاہ ہو جاتا ہے۔

نیت اور حال کی درستی

شخصیت سازی میں سب سے پہلا قدم نیت کو درست کرنا ہے۔

ہر عمل اور فیصلے کی بنیاد اللہ کی رضا ہونا چاہیے۔

صرف نیت درست ہونے سے انسان کامیاب نہیں ہو سکتا بلکہ اس کے ساتھ ظاہری اور باطنی اعمال کا درست ہونا بھی ضروری ہے۔

نبی اکرم ﷺ کی سنت کی پیروی ہر چھوٹے بڑے عمل میں ضروری ہے۔

نیت، حال اور مقام کی تکمیل

نیت کی درستی کے بعد انسان کو اپنے حال (ظاہری اور باطنی کیفیات) کی اصلاح کرنی چاہیے۔

نبی اکرم ﷺ کی اتباع ہی انسان کے حال کو درست کرتی ہے اور اس کے دل کو سکون بخشتی ہے۔

جب انسان اپنا مقام پہچان لیتا ہے اور عبدیت پر راضی ہو جاتا ہے، تو اس کے اندر سے خبیث خواہشات (شہوت و غضب) کم یا ختم ہو جاتی ہیں۔

مشاہدہ، معرفت اور معروضیت

جب انسان عبدیت اور اپنے حقیقی مقام پر راضی ہوتا ہے، تو وہ دنیا کو صحیح تناظر میں دیکھنے کے قابل ہو جاتا ہے۔

حدیث میں ارشاد ہے کہ ’مومن اللہ کے نور سے دیکھتا ہے‘، یعنی اس کا دل حقائق کو واضح طور پر پہچانتا ہے۔

اللہ کے قرب سے انسان کے دل پر نور نازل ہوتا ہے جو اس کے مشاہدے کو درست اور معروضی بنا دیتا ہے۔

تصوف اور تزکیہ قلب

تصوف انسان کے دل کو شہوت اور غضب سے پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔

معروف صوفیاء اور روحانی سلسلے انسان کو عشق الٰہی سے بھرپور کرکے اس کی شخصیت کی تکمیل کرتے ہیں۔

تصوف کا بنیادی مقصد انسان کے قلب کو پاک کرکے اسے اللہ کی محبت سے معمور کرنا ہے۔

اسلامی تحریکات اور تطہیر قلوب

اسلامی تحریکات کا اصل مقصد فرد کی نیت کو درست کرنا، اس کے حال کی اصلاح کرنا اور اسے عبدیت پر راضی کرکے جنت کا مستحق بنانا ہے۔

جہاد، مراقبہ اور دعوت جیسے مراحل اسی سلسلے کا حصہ ہیں اور ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔

اگر جہاد یا دیگر عملی اقدامات سے تعلق ختم ہو جائے تو تحریکات بے اثر ہو جاتی ہیں۔

محبت اور خود فراموشی

عشق الٰہی ہی اسلامی کارکن کے جذبے کی بنیاد ہے، جو اسے دوسروں کی فلاح اور اصلاح کے لیے بے لوث محنت پر آمادہ کرتا ہے۔

محبت ہی دعوت کو کامیاب بناتی ہے، جبکہ خود غرضی اور حسد دعوت کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں۔

غیر اسلامی تحریکات کا بنیادی فریب

غیر اسلامی تحریکات (لبرل ازم، قوم پرستی، اشتراکیت) انسان کو اپنی خواہشات کا غلام بناتی ہیں۔

یہ تحریکات شہوت اور غضب کو فروغ دیتی ہیں اور افراد کو خود غرضی کی طرف لے جاتی ہیں۔

ان تحریکات میں حقوق اور آزادی کے نام پر انسان اپنی حقیقت سے دور ہو جاتا ہے اور نفس پرستی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔

اسلامی ریاست اور معاشرتی اصلاح

اسلامی ریاست کا قیام تطہیر قلوب کا ذریعہ ہے، خود مقصد نہیں۔

جب معاشرے میں قلوب کی اصلاح ہو جاتی ہے تو ریاست بھی حقیقی اسلامی اصولوں پر قائم رہتی ہے۔

اسلامی ریاست کا اصل کام یہ ہے کہ وہ فرد کی اصلاح اور قلبی طہارت کے لیے سازگار ماحول فراہم کرے۔

نتیجہ

نیت، حال اور مقام کی اصلاح کے بغیر انسان حقیقت کا ادراک نہیں کر سکتا۔

عشق الٰہی اور تزکیہ نفس ہی وہ بنیادی عناصر ہیں جو انسان کو اس کے حقیقی مقام تک پہنچاتے ہیں۔

اسلامی تحریکات کا اصل مشن یہی ہے کہ انسانوں کو عبدیت پر راضی کریں اور انہیں جنت کے راستے پر گامزن کریں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1