تدفین کے بعد میت کے لیے دعا کرنے کا شرعی حکم

سوال

کیا تدفین کے بعد میت کے لیے دعا کرنے کی مدت متعین ہے اور اس کے آداب کیا ہیں؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد المنان شورش حفظہ اللہ ، فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

تدفین کے بعد میت کے لیے دعا کرنے کی مدت کے بارے میں کتاب و سنت میں کوئی خاص تحدید موجود نہیں ہے۔ دعا کرنے کی مدت اور طریقہ درج ذیل نکات میں بیان کیا گیا ہے:

تدفین کے بعد دعا کی مدت

  • تدفین کے بعد دعا کے لیے کوئی خاص وقت متعین نہیں کیا گیا ہے۔
  • صحیح مسلم میں حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی وصیت کا ذکر ہے کہ تدفین کے بعد قبر کے پاس اتنی دیر تک کھڑے رہا جائے جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔

دعا کا مسنون طریقہ

  • حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دفن سے فارغ ہو کر کچھ دیر رکتے اور فرماتے:
    "اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا کرو اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا”۔
    [سنن ابی داؤد: 3221]

قبر کے قریب دعا کرنے کا حکم

  • قبر کے ارد گرد تھکاوٹ کی وجہ سے بیٹھ کر دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ یہ عمل مجاور (قبر کی نگرانی کرنے والے) کی مشابہت نہ اختیار کرے۔
  • دعا طویل یا مختصر دونوں صورتوں میں کی جا سکتی ہے، کیونکہ اس کا وقت کتاب و سنت میں متعین نہیں ہے۔

اہم نکات

  • اجتماعی دعا کے بعد کچھ دیر مزید دعا کرنے میں کوئی قباحت نہیں، لیکن ضروری نہیں کہ سب لوگ قبر کے پاس ٹھہرے رہیں۔
  • دعا کے دوران ادب اور خشوع کا خیال رکھنا چاہیے۔
  • میت کے لیے مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا کرنا سنت ہے، اور یہی بہترین عمل ہے۔

واللہ اعلم بالصواب۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1