بے گناہ کو قتل کرنے سے متعلق قرآنی آیات و صحیح احادیث
تحریر: حافظ زبیر علی زئیؒ

بے گناہ کا قتل حرام ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

(وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا)

’’وہ جس نے کسی (بے گناہ ) مومن کو جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اس (قاتل) پر اللہ کا غضب ہوا ، اللہ نے اس پر لعنت کی اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔“

(٤/ النساء : ٩٣)

اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی یہ نشانی بھی بیان فرمائی ہے کہ وہ اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔

دیکھئے سورۃ الفرقان (۶۸)

رب العالمین کا ارشاد ہے:

( اَنَّهٗ مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِی الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعًاؕ-وَ مَنْ اَحْیَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعًاؕ)

’’کہ جس نے بدلہ قتل یا زمین میں فساد کے بغیر کسی جان کو قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا ۔“

(٥/ المائدہ: ۳۲)

نبی کریم ﷺ نے ہلاک و تباہ کرنے والے سات کبیرہ گناہوں میں ناحق قتل کو بھی شمار کیا ہے۔

دیکھئے صحیح بخاری (٢٧٦٦) اور صحیح مسلم( ٨٩)

بلکہ یہ اکبر الکبائر ( کبیرہ گناہوں) میں سے ہے۔

(دیکھئے صحیح البخاری : ٦٦٧٥)

ہر مسلمان کا خون، مال اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔

( صحیح مسلم: ٢٥٦٤ ، دار السلام: ٦٥٤١)

جب دو مسلمان ایک دوسرے کو ( ناحق ) قتل کرنے کے لئے آمنے سامنے آجائیں تو رسول اللہ ﷺ نے قاتل اور مقتول دونوں کو جہنمی قرار دیا ہے۔ پوچھا گیا کہ مقتول کیوں جہنمی ہے؟ تو آپ نے فرمایا:

(( إِنَّهُ كَانَ حَرِيصًا عَلَى قَتْلِ صَاحِبِهِ.))

’’وہ اپنے ساتھی (مسلمان بھائی ) کوقتل کرنا چاہتا تھا۔“

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(صحیح بخاری : ۳۱، صحیح مسلم : ۲۸۸۸)

((لزَوالُ الدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ قَبْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ .))

’’وہ کسی مسلمان کے بے گناہ قتل سے اللہ کے نزدیک ساری دنیا کا خاتمہ اور تباہی کمتر ہے ۔‘‘

( سنن الترمذی: ١٣٩٥، وسنده حسن، عطاء العامري وثقه ابن حبان والحاكم ١٥١/٤، ١٥٢ ، والذهبي فهو حسن الحديث )

نبی ﷺ نے فرمایا:

مقتول قیامت کے دن قاتل کو پیشانی اور سر سے پکڑے ہوئے( اللہ تعالیٰ کے پاس ) آئے گا اور اس کے زخموں سے خون بہہ رہا ہو گا ، وہ کہے گا:

اے میرے رب ! اس نے مجھے کیوں قتل کیا تھا؟

حتی کہ وہ اسے پکڑے ہوئے عرش کے قریب لے جائے گا۔

(سنن الترمذی : ۳۰۲۹ وقال: ’’ هذا حديث حسن “ وسنده صحيح ، اضواء المصابيح : ٣٤٦٥)

اسلام ایسا دین فطرت ہے کہ ذمی کافروں کے حقوق کا بھی خیال رکھتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(( مَنْ قَتَلَ مُعَاهَدًا لَمْ يَرَحُ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ .))

جس نے کسی معاہدہ کرنے والے (ذمی کا فریاوہ کا فرجس کے ساتھ مسلمانوں کا معاہدہ ہے ) کو قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو نہیں سونگھے گا۔

(صحیح بخاری : ٣١٦٦)

نبی کریم رحمت اللعالمین ﷺ کا ارشاد ہے:

(( كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلَّا الرَّجُلُ يَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا أَوِ الرَّجُلُ يَمُوتُ كَافِرًا .))

’’قریب ہے کہ اللہ ہر گناہ معاف کر دے سوائے اس آدمی کے جس نے جان بوجھ کر کسی مومن کو قتل کیا یا وہ آدمی جو کا فرمرتا ہے۔‘‘

( سنن النسائی : ۳۹۸۹ وسنده صحيح ، عمدة المساعي في تحقیق سنن النسائی ، قلمی ج ۲ ص ۳۹۸)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

سبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ .

’’مسلمان کو گالی دینا فسق ( کبیرہ گناہ ) ہے اور اس سے قتل و قتال کرنا کفر ہے۔“

(صحیح بخاری : ٤٨ ، صحیح مسلم : ٦٤)

پیارے نبی ﷺ کا ارشاد ہے:

((الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ ، وَالْمُهَاجِرُ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ .))

’’مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں سے دور رہے۔“

( صحیح بخاری : ١٠، صحیح مسلم: ٤٠)

کتنے افسوس کا مقام ہے! کہ قرآن وحدیث کے ان دلائل کے باوجود اسلام کا دعوی رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کو ناحق قتل کر رہے ہیں ۔ کیا انھیں اللہ کی پکڑ کا کوئی ڈر نہیں ہے؟

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
پرنٹ کریں
ای میل
ٹیلی گرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته، الحمد للہ و الصلٰوة والسلام علٰی سيد المرسلين

بغیر انٹرنیٹ مضامین پڑھنے کے لیئے ہماری موبائیل ایپلیکشن انسٹال کریں!

نئے اور پرانے مضامین کی اپڈیٹس حاصل کرنے کے لیئے ہمیں سوشل میڈیا پر لازمی فالو کریں!