سوال:
اگر ایک شخص فوت ہو جائے اور اس کے ورثاء میں بیوی، دو بیٹیاں، ماں، باپ، اور بہن بھائی ہوں، تو کیا بہن بھائیوں کو بھی حصہ ملے گا؟
جواب از فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ
1. بہن بھائیوں کا حصہ:
- اس صورت میں بہن بھائیوں کو کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
- اس کی وجہ یہ ہے کہ جب میت کے قریبی ورثاء (بیوی، بیٹیاں، والدین) موجود ہوں، تو بہن بھائی وارث نہیں بنتے۔
2. قانونی رائے کی وضاحت:
- جس ماہر قانون سے آپ نے بات کی ہے، ممکن ہے وہ شرعی قوانین سے پوری طرح واقف نہ ہو یا مسئلہ سمجھنے میں غلطی ہوئی ہو۔
- مزید تحقیق کے لیے کسی مستند عالم دین یا ماہر قانون سے رجوع کرنا بہتر ہوگا۔
3. وراثت کی تقسیم:
ذکر کردہ ورثاء میں جائیداد درج ذیل شرعی اصولوں کے تحت تقسیم ہوگی:
- بیوی کو: کل جائیداد کا 1/8 حصہ (آٹھواں حصہ)۔
- بیٹیوں کو: کل جائیداد کا 2/3 حصہ (دو تہائی)۔
- ماں اور باپ کو: ہر ایک کو 1/6 حصہ (چھٹا حصہ)۔
4. مثال:
فرض کریں جائیداد کو 27 حصوں میں تقسیم کیا جائے:
- بیوی کو: 3 حصے۔
- ہر بیٹی کو: 8 حصے (کل 16 حصے)۔
- ماں کو: 4 حصے۔
- باپ کو: 4 حصے۔
5. شرعی اصول:
- اس تقسیم کو "عائلۃ” کہا جاتا ہے، جب حصے بڑھ جائیں تو انہیں تناسب کے ساتھ ایڈجسٹ کیا جاتا ہے۔
- بہن بھائی اس صورت میں وارث نہیں ہوں گے، کیونکہ قریبی رشتہ دار موجود ہیں۔