بیوہ عورت کے زیور اور لباس کا شرعی حکم

سوال

کیا عورت بیوہ ہونے کے بعد پہنا ہوا زیور بھی اتار دے گی؟

جواب از فضیلۃ العالم عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

زیور کی دو قسمیں ہوتی ہیں:

عام زیور:
وہ زیور جو خواتین روزمرہ کے استعمال میں رکھتی ہیں، جیسے انگوٹھی، چھوٹے کنگن، یا عام زیورات جو گھر کی چار دیواری میں پہنے جاتے ہیں، یا کسی تعزیت میں جاتے وقت بھی پہنا جا سکتا ہے، تو بیوہ عورت کے لیے ایسا زیور اتارنا ضروری نہیں۔
ہندوانہ رسم میں بیوہ کی چوڑیاں توڑ دی جاتی ہیں اور اسے زیورات سے محروم کر دیا جاتا ہے، لیکن اسلام میں اس کی کوئی بنیاد نہیں۔

خاص زیب و زینت کا زیور:
بیوہ کے لیے زیب و زینت اور بھڑکیلے زیورات پہننا ممنوع ہے، خاص طور پر عدت کے دوران۔
اسی طرح، بھڑکیلے اور فیشن ایبل لباس بھی عدت کے دوران ممنوع ہیں، لیکن سادہ اور مناسب لباس پہننے کی اجازت ہے۔
ہندوانہ رسم کے برعکس، اسلام میں یہ لازم نہیں کہ بیوہ عورت صرف سفید لباس پہنے، بلکہ وہ عام، باوقار اور مناسب لباس پہن سکتی ہے۔

نتیجہ:
بیوہ عورت سادہ اور عام زیور پہن سکتی ہے، لیکن زیب و زینت کے زیورات اور فیشن ایبل لباس عدت میں ممنوع ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1