بینک اکاؤنٹ کے ذریعے کمیشن لینے کا شرعی حکم

سوال:

کیا بینک اکاؤنٹ کے ذریعے دوسرے لوگوں سے پیمنٹ وصول کرنے اور اس پر کمیشن لینے کا شرعی طور پر کوئی حکم ہے؟

جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت علماء نے اس وقت دی ہے جب ادائیگیوں اور لین دین کے لیے متبادل شرعی طریقے موجود نہ ہوں۔
اگر کسی شخص نے کرنٹ اکاؤنٹ کھول رکھا ہے اور دوسرے لوگ اپنی ادائیگیوں کے لیے اس اکاؤنٹ کا استعمال کر رہے ہیں، تو اکاؤنٹ رکھنے والا اس سہولت کے بدلے کمیشن لے سکتا ہے۔
کمیشن لینا جائز ہے کیونکہ یہ اس کی ملکیت یا سہولت کے استعمال کا معاوضہ ہے اور شریعت میں چیز کے استعمال پر چارجز لینے کی اجازت ہے، بشرطیکہ کوئی حرام عنصر شامل نہ ہو۔

شرائط:

◈ کمیشن کا لین دین شفاف ہو اور فریقین کو معلوم ہو کہ کس مقصد کے لیے چارجز لیے جا رہے ہیں۔
◈ اگر کوئی سودی شرط شامل نہ ہو، تو یہ لین دین جائز ہوگا۔

خلاصہ:

دوسرے لوگوں سے پیمنٹ وصول کرنے کے لیے اپنے بینک اکاؤنٹ کا استعمال کر کے کمیشن لینا جائز ہے۔
یہ کمیشن خدمات کا معاوضہ ہے، لہٰذا اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں، بشرطیکہ سود یا دیگر حرام عناصر شامل نہ ہوں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1