الْحَدِيثُ الثَّامِنُ: عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ { نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ ، وَعَنْ الْمُزَابَنَةِ وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا ، وَأَنْ لَا تُبَاعَ إلَّا بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ ، إلَّا الْعَرَايَا . }
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ اور محاقلہ سے منع کیا ہے (اسی طرح) مزابنہ اور پھلوں کی بیع سے (منع کیا ہے ) یہاں تک کہ ان کا پک جانا ظاہر ہو جائے اور تجارت صرف درہم و دینار کے بدلے ہی کی جائے گی سوائے بیع عرایا کے۔
شرح المفردات:
المحافلة: بائع اور مشتری کا باہم گندم کی تجارت کرنا جبکہ وہ ابھی خوشوں میں ہی ہو ۔ / مصدر، باب مفاعلہ ۔
المخابرة: مالک کا کسان کے لیے کھیتی کا کچھ حصہ بطور اجرت مقرر کر کے اسے کاشت کے لیے زمین دینا۔ /مصدر، باب مفاعلہ ۔
المحافلة: خوشوں میں کھڑی گندم کو پکنے سے پہلے ہی کاٹی ہوئی تیار گندم کے بدلے بیچ کرنا۔ مصدر، باب مفاعلہ ۔
العرايا: اس کی وضاحت آگے اس کے بیان کے تحت آئے گی۔
شرح الحديث:
مخابرہ کی صورت یہ ہوتی ہے کہ زمین کا مالک کسان کو زمین سے حاصل ہونے والی فصل کے تہائی یا چوتھائی حصے اجرت پر اسے کاشت کے لیے زمین دیتا ہے اور یہ بھی طے ہوتا ہے کہ کاشت کاری پر اٹھنے والے تمام اخراجات بھی کسان ہی برداشت کرے گا، بخلاف مزارعت کے ، کہ اس میں جملہ اخراجات مالک کے ذمہ ہوتے ہیں۔
(262) صحيح البخارى، كتاب المساقاة، باب الرجل يكون له ممر أو شرب فى حائط أو نخل ، ح: 2381