بھیک مانگنا پیشہ بنا لینا اور بغیر ضرورت دست سوال پھیلانا
➊ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ گدا گری اور بھیک مانگنے کو پیشہ ہی بنا لیتے ہیں روز قیامت ایسی حالت میں آئیں گے کہ ان کے چہروں پر گوشت نہیں ہو گا ۔“
[بخارى: 1474 ، كتاب الزكاة: باب من سأل الناس تكثرا ، مسلم: 1040]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اپنا مال بڑھانے اور اضافہ کرنے کی غرض سے لوگوں سے مانگتا ہے وہ اپنے لیے انگاروں کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگتا اب اس کی مرضی ہے چاہے انہیں کم کرے چاہے زیادہ ۔“
[مسلم: 1041]
➌ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی رسی لے کر لکڑیوں کا گٹھا جنگل سے اپنی پشت پر اٹھا کر لائے پھر اسے فروخت کر دے۔ پس اللہ تعالی اسکے ذریعے اس کے چہرے کو مانگنے سے روک دے تو یہ اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے اور وہ اسے دیں یا نہ دیں ۔“
[بخاري: 1471 ، كتاب الزكاة: باب استعفاف عن المسألة]
➍ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مانگنا ایک زخم ہے جس سے انسان اپنے چہرے کو زخمی کرتا ہے البتہ ایسا شخص جو مجبوری کی وجہ سے سوال کرے یا سربراہ مملکت سے مانگے تو اس کے لیے کوئی حرج نہیں ۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 1443 ، ترمذي: 681 ، كتاب الزكاة: باب ما جاء فى النهي عن المسألة ، أبو داود: 1639]