بچے کی نماز جنازہ پڑھنے کا حکم
تحریر: عمران ایوب لاہوری

بچہ خواہ مردہ پیدا ہو اس کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے

➊ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: والطفل يصلى عليه ”بچے کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔“ اور ایک روایت میں یہ لفظ ہیں: والسقط يصلي عليه ”نا تمام بچے کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے۔“
[صحيح: صحيح أبو داود: 2723 ، كتاب الجنائز: باب المشى امام الجنازة ، أبو داود: 3180 ، ترمذي: 1036 ، نسائي: 56/4 ، ابن ماجة: 1507 ، شرح معاني الآثار: 482/1 ، حاكم: 355/1]
➋ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس انصاریوں کا ایک (فوت شدہ) بچہ لایا گیا:
فصلي عليه
”آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی ۔“
[مسلم: 55/8 ، نسائي: 276/1 ، أحمد: 208/6]
(البانیؒ ) یہ لفظ سنن نسائی کے ہیں اور اس کی سند صحیح ہے۔ (مزید بیان کرتے ہیں کہ ) یہ بات ظاہر ہے کہ نا تمام سے مراد وہ بچہ ہے جس کے چار ماہ مکمل ہو چکے ہوں اور اس میں روح پھونک دی گئی ہو پھر وفات پائے تا ہم اس مدت سے پہلے اگر کسی صورت میں ساقط ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی کیونکہ وہ میت کہلا ہی نہیں سکتا ۔
[أحكام الجنائز: ص/105]
جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث میں یہ ثابت ہے کہ بچہ جب اپنی ماں کے پیٹ میں چار ماہ کی عمر کو پہنچتا ہے تو :
وينفخ فيه الروح
”اس میں روح پھونک دی جاتی ہے ۔“
[بخاري: 3208 ، 3332 ، كتاب بدء الخلق: باب ذكر الملائكة ، مسلم: 2643 ، أبو داود: 4708 ، ترمذي: 2137 ، ابن ماجة: 76 ، أحمد: 382/1 ، حميدي: 126 ، أبو يعلى: 5157]
جس روایت میں یہ لفظ ہیں:
إذا استهل السقط صلى عليه ووُرث
”جب نا تمام بچہ چیخ پڑے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی اور اسے وارث بھی بنایا جائے گا۔“ وہ روایت ضعیف ہے۔
[ضعيف: أحكام الجنائز: ص: 106 ، نصب الراية: 277/2 ، تلخيص الحبير: 146/5 ، المجموع: 255/5 ، نقد التاج الجامع للأصول الخمسة: 293]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1