سوال
کیا بچہ یا بچی کو گود لیا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب از فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
جی ہاں، بچہ یا بچی کو گود لیا جا سکتا ہے، لیکن اس کے ساتھ کچھ شرعی آداب اور اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:
1. بچے کی نسبت حقیقی والد کی طرف کرنا:
بچے کو اس کے حقیقی والد کے نام سے پکارنا اور تمام قانونی دستاویزات میں اسی کی نسبت درج کرنا ضروری ہے۔
قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے:
"ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِندَ اللَّهِ”
(سورة الأحزاب: 5)
’’انہیں ان کے حقیقی باپ کے نام سے پکارو، یہی اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف ہے۔‘‘
2. پردے کے احکام کا خیال:
گود لینے کے بعد جب بچہ بالغ ہو جائے تو پردے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں:
- اگر بچہ لڑکی ہے اور گود لینے والا مرد ہے، تو ان کے درمیان پردہ واجب ہوگا۔
- اگر بچہ لڑکا ہے اور گود لینے والی عورت ہے، تو ان کے درمیان پردہ واجب ہوگا۔
3. رضاعت کا اہتمام:
اگر بچہ دو سال کی عمر کے اندر گود لیا گیا ہے، تو رضاعت کے ذریعے حرمت کا رشتہ قائم کرنے کی کوشش کریں:
- گود لینے والی خاتون خود بچے کو دودھ پلائے، لیکن اگر خاتون خود دودھ پلانے کی استطاعت نہیں رکھتی (مثلاً اولاد نہ ہونے کی وجہ سے)، تو:
- خاتون کی ماں یا بہن بچے کو دودھ پلائے تاکہ رضاعی رشتہ قائم ہو۔
- اگر گود لیا گیا بچہ لڑکی ہے تو مرد کی ماں یا بہن اسے دودھ پلائے تاکہ حرمت کا رشتہ ثابت ہو۔
4. رضاعت ممکن نہ ہو تو:
اگر رضاعت کا رشتہ قائم نہ ہو سکے تو:
- لڑکے کی صورت میں: گود لینے والی خاتون کو بالغ ہونے پر پردے کا خیال رکھنا ہوگا۔
- لڑکی کی صورت میں: گود لینے والے مرد کو بالغ ہونے پر شرعی پردے کا اہتمام کرنا ہوگا۔
خلاصہ:
بچہ یا بچی گود لینا جائز ہے، لیکن ان شرعی آداب اور اصولوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے تاکہ کسی قسم کی شرعی خلاف ورزی نہ ہو۔