بندگی کی حقیقت اور اللہ کی خالص عقیدت

ﷲ کی عظمت اور انسان کی بے بسی

ﷲ رب العالمین، کائنات کا واحد مالک اور خالق ہے، جس کی صفات کو مکمل طور پر سمجھنا ممکن نہیں۔ انسان جب اپنے جذبات، عقیدت اور بندگی کے مظاہر کو مختلف چھوٹے اور حقیر معبودوں کی نذر کرتا ہے، تو یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ وہ اپنی اصل حقیقت سے کس قدر غافل ہے۔

لوگ اپنی قوم، ملک، آزادی، اور دیگر مادی چیزوں پر جان نچھاور کرتے ہیں، لیکن ان تمام معبودوں کی حقیقت کچھ بھی نہیں۔

  • قومی گیت گانے والے اپنی حب الوطنی پر فخر کرتے ہیں۔
  • قوم کے ہیروز کی یادگاروں کو مقدس سمجھتے ہیں۔
  • جمہوریت اور آزادی کی بحالی کے لیے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں۔
  • پتھر اور لکڑی جیسی چیزوں کو مقدس قرار دیتے ہیں، جو حقیقت میں کسی بھی صلاحیت سے عاری ہیں۔

انسان کی گمراہی اور معبودوں کی بے وقعتی

لوگ زندوں اور مردوں کو پوجتے ہیں۔ کسی قبر کی توسیع کے لیے شہر کا نظام درہم برہم کر دیتے ہیں، اور کسی بے جان معبود کی خوشنودی کے لیے زندہ انسانوں کی قربانیاں دیتے ہیں۔ حالانکہ ان معبودوں کے پاس کوئی طاقت نہیں۔

یہ سب دراصل انسان کے اندر "عبادت” اور "بندگی” کے فطری جذبے کی وجہ سے ہے۔ لیکن یہ جذبہ تبھی خوبصورت ہے جب اسے ﷲ کے لیے مخصوص کیا جائے۔

بندگی کی اصل حقیقت: ﷲ کے لیے خالص ہونا

عبادت کا اصل لطف ﷲ کے لیے جینے میں ہے۔ جب بندگی ﷲ کے لیے ہو اور شرک سے پاک ہو تو یہی سب سے عظیم اور خوبصورت عمل ہے۔ انسان کو اپنی تخلیق کے مقصد کو سمجھنا اور ﷲ کی معرفت حاصل کرنا چاہیے۔ یہ دونوں علم کے سب سے اعلیٰ درجے ہیں:

  • بندگی کی حقیقت کا شعور
  • ﷲ کی پہچان

قرآن مجید کی رہنمائی

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں واضح کیا:

إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَاذَا تَعْبُدُونَ أَئِفْكًا آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ الْعَالَمِينَ (الصافات 85-87)

(ابراہیمؑ نے کہا: "یہ تم کیا پوجتے ہو؟ جھوٹے معبودوں کی عبادت ﷲ کے علاوہ؟ تو رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟”)

مزید فرمایا:

مَّا لَكُمْ لَا تَرْجُونَ لِلَّهِ وَقَارًا وَقَدْ خَلَقَكُمْ أَطْوَارًا… (نوح 13-20)

(نوحؑ نے کہا: "تم ﷲ کی عظمت کا پاس کیوں نہیں رکھتے، حالانکہ اس نے تمہیں مختلف مراحل سے پیدا کیا؟”)

شرک سے بچنا اور ﷲ کے دین کی پہچان

جب انسان ﷲ کو پہچان لے اور شرک سے دور ہو جائے، تو وہ اپنی زندگی کا اصل مقصد حاصل کر لیتا ہے۔ یہی دین کی روح ہے اور یہی سب سے بڑا علم ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1