رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کا انکار: ایک گمراہ کن عقیدہ
دنیا میں اس سے بڑھ کر بدنصیب اور شقی کون ہو سکتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کو کسی کافر کی اولاد قرار دے اور یہ دعویٰ کرے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف ایک ہی بیٹی تھی؟ ایسے لوگ قرآن و حدیث اور اجماع کو نظر انداز کرتے ہوئے، حضرت زینب، حضرت رقیہ، اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں ہونے کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے والد نہیں، بلکہ محض مربی تھے۔
قیامت کے دن کا اندوہناک منظر
روز قیامت ایک خوفناک منظر ہوگا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں اللہ کے سامنے ان لوگوں کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی جنہوں نے ان کی نسبت ان کے والد سے توڑ کر کسی کافر سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان ظالموں کو عبرتناک سزا دے گا، اور ان کے ناپاک ارادے خاک میں مل جائیں گے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا شیعہ مؤقف پر تبصرہ
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (728-661ھ) نے منہاج السنہ النبویہ میں شیعہ کے بارے میں بیان کیا کہ ان میں سے کچھ اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ حضرت زینب، حضرت رقیہ، اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں تھیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ بیٹیاں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی پہلے کافر شوہر سے تھیں۔
ابن تیمیہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
"ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو حضرت زینب، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم کے بنات رسول ہونے کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تینوں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی اس کافر شوہر سے پیدا ہونے والی بیٹیاں تھیں جس سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آنے سے پہلے نکاح کیا تھا”
(منہاج السنہ النبویہ، جلد 4، صفحہ 493)۔
اسی کتاب میں ابن تیمیہ مزید فرماتے ہیں کہ بعض شیعہ اس بات کے بھی قائل ہیں کہ حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں نہیں بلکہ حضرت خدیجہ کے پہلے شوہر کی بیٹیاں تھیں۔
شیعہ علماء کے اقوال
کچھ مشہور شیعہ علماء نے بھی حضرت زینب اور حضرت رقیہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں ہونے سے انکار کیا ہے اور انہیں حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ کی بیٹیاں قرار دیا ہے:
◄ ابوالقاسم علی بن احمد کوفی (352ھ):
"رقیہ اور زینب، حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ کی بیٹیاں تھیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پرورش کی۔ اسی بنا پر انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں کہا جاتا تھا۔”
(الاستغاثہ فی بدع الثلاثہ، جلد 1، صفحہ 68)۔
◄ ابن شہراشوب (588ھ):
"رقیہ اور زینب حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ کی بیٹیاں تھیں۔”
(مناقب آل أبی طالب، جلد 1، صفحہ 159)۔
◄ ملا احمد اردبیلی (993ھ):
"کہا جاتا ہے کہ رقیہ اور زینب، حضرت خدیجہ کی بہن ہالہ کی بیٹیاں تھیں۔ جب ان کا والد فوت ہو گیا تو ان کی پرورش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کی اور اسی بنا پر انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں کہا جاتا تھا۔”
(حاشیہ زبدۃ البیان، صفحہ 575)۔
اہل سنت کا مؤقف
اہل سنت کے نزدیک یہ حقیقت تسلیم شدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں:
◄ حضرت زینب
◄ حضرت رقیہ
◄ حضرت ام کلثوم
◄ حضرت فاطمہ
اجماعِ امت
اہل سنت کے مطابق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں ہونے پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔ علماء کے اقوال:
◄ حافظ ابن عبد البر (463-368ھ):
"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے چار بیٹیاں تھیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں۔”
(الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، جلد 1، صفحہ 50، 89)۔
◄ حافظ عبد الغنی مقدسی (600-541ھ):
"نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں۔”
(الدرۃ المضیۃ علی السیرۃ النبویۃ، جلد 6، صفحہ 8)۔
◄ حافظ صفدی (764-696ھ):
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں۔”
(الوافی بالوفیات، جلد 1، صفحہ 79)۔
◄ حافظ نووی (676-631ھ):
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بالاتفاق چار بیٹیاں ہیں۔”
(تہذیب الأسماء، جلد 1، صفحہ 26)۔
◄ حافظ مزی (742-654ھ):
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں۔”
(تہذیب الکمال فی أسماء الرجال، جلد 1، صفحہ 57، 191)۔
قرآن کی دلیل
اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
"اُدْعُوْھُمْ لِاٰبَآئِھِمْ ھُوَ اَقْسَطُ عِنْدَ اللّٰہِ”
(سورۃ الأحزاب، 33:5)
"تم انہیں ان کے باپوں کے نام سے پکارو، یہی اللہ کے نزدیک انصاف کے قریب تر ہے۔”
یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ کسی کو اس کے حقیقی والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرنا ناانصافی ہے۔ چونکہ احادیث میں واضح طور پر حضرت زینب، حضرت رقیہ، اور حضرت ام کلثوم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں کہا گیا ہے اور امت نے ہمیشہ انہیں آپ کی بیٹیاں مانا ہے، اس لیے ان کا انکار اور انہیں کسی اور کی بیٹیاں کہنا قرآن اور اجماعِ امت کے خلاف ہے۔
حدیثی دلائل
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں کے بارے میں احادیث بھی واضح ہیں کہ آپ کی چار بیٹیاں تھیں:
حضرت زینب رضی اللہ عنہا:
وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے بڑی بیٹی تھیں اور ان کی شادی ابوالعاص بن ربیع سے ہوئی۔
◄ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:
"حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی ہجرت کے دوران انہیں ہبار بن اسود نے اونٹ سے گرا دیا، جس سے ان کا حمل ضائع ہو گیا اور وہ بہت زیادہ زخمی ہوئیں۔”
(المعجم الکبیر للطبرانی، جلد 22، صفحہ 431-432؛ دلائل النبوۃ للبیہقی، جلد 3، صفحہ 156-157)۔
حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیٹی تھیں اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی پہلی زوجہ تھیں۔
◄ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"حضرت عثمان رضی اللہ عنہ غزوہ بدر میں اس لیے شامل نہ ہو سکے کیونکہ وہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی تیمارداری کر رہے تھے، جو بیمار تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ‘آپ کے لیے بدر میں حاضر ہونے والوں کی طرح اجر اور حصہ ہے’۔”
(صحیح بخاری، حدیث 3130)۔
حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیسری بیٹی تھیں اور ان کی شادی بھی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔
◄ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
"ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی تدفین میں حاضر تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔”
(صحیح بخاری، حدیث 1285)۔
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا:
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی زوجہ اور حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہما کی والدہ تھیں۔
شیعہ علماء کا اعتراف
کچھ شیعہ علماء بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں:
امام جعفر باقر:
فرماتے ہیں:
"حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں: حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔”
(قرب الإسناد للحمیری، جلد 3، صفحہ 9؛ بحار الأنوار للمجلسی، جلد 22، صفحہ 151)۔
محمد باقر مجلسی:
انہوں نے رمضان کی ایک تسبیح میں حضرت ام کلثوم اور حضرت رقیہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں تسلیم کیا:
"اے اللہ! تو نبی کی بیٹی ام کلثوم پر رحمتیں نازل فرما اور اس شخص پر لعنت فرما جس نے نبی کو ام کلثوم کے حوالے سے تکلیف دی۔ اور اے اللہ! تو نبی کی بیٹی رقیہ پر بھی رحمتیں نازل فرما۔”
(بحار الأنوار، جلد 95، صفحہ 110)۔
ابن ابی الحدید رافضی (م 656ھ):
فرماتے ہیں:
"حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں: حضرت قاسم، حضرت طاہر، حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا۔”
(شرح نہج البلاغۃ، جلد 5، صفحہ 132)۔
خلاصہ
اہل سنت کے نزدیک یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار بیٹیاں تھیں، جن میں حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہن شامل ہیں۔
◄ قرآن و حدیث اور اجماعِ امت کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے۔
◄ شیعہ علماء میں سے بھی بعض نے اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے۔