بدعتیوں سے دوری امام ابن سیرین کا سبق آموز واقعہ
تحریر: تنویر حسین شاہ ہزاروی

اهل بدعت سے دور رھیں

ایک دفعہ امام ابو بکر محمد بن سیرین تابعی رحمہ اللہ (متوفی ۱۱۰ھ ) تشریف فرما تھے کہ (اتنے میں ) اہل بدعت میں سے دو آدمی آپ کے پاس آئے اور آکر کہنے لگے:
اے ابو بکر ! ہم آپ کو ایک حدیث بیان کرتے ہیں۔

آپ نے فرمایا نہیں، مجھے حدیث بیان نہ کرو۔ انہوں نے کہا:

اچھا پھر ہم قرآن کی کوئی آیت پڑھتے ہیں۔ آپ رحمہ اللہ نے ( ان بدعتیوں سے ) فرمایا:

تم دونوں مجھ سے دور ہو جاؤ یا پھر میں خود اٹھ کر چلا جاتا ہوں۔ جب وہ دونوں چلے گئے تو لوگوں نے آپ سے کہا:

اگر وہ آپ کے سامنے قرآن کی کوئی آیت پڑھ دیتے تو اس میں کون سی حرج والی بات تھی؟ آپ نے جواب دیا:

مجھے یہ ڈر تھا کہ وہ آیت پیش کر کے اس کی تحریف ( غلط تاویل ) کریں گے اور یہ بات میرے دل میں جگہ پکڑلے گی ۔ [یعنی مجھے یہ ڈرتھا کہ کہیں یہ بدعتی تم لوگوں کو بھی بدعتی نہ بنادیں]

(سنن الدارمی ا/۱۰۹ح ۴۰۳ و اسناده صحیح)

اس اثر میں عوام الناس کے لیے سامانِ عبرت ہے۔ معلوم ہوا کہ ہر شخص کو اہل بدعت سے دور بھاگنا چاہیے سوائے اس صاحب علم کے جو اہل بدعت پر رد کرنے اور انہیں لا جواب کرنے کی استطاعت رکھتا ہو۔
[اہل بدعت کی مذمت میں اسلاف کے بہت سے دوسرے آثار بھی ہیں]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے