ملحدین کی بحث میں توہین آمیز رویے کی وجوہات
جب کوئی ملحد اسلام پر اعتراض کرتا ہے یا کسی مسلمان سے بحث کرتا ہے، تو عموماً یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ اسلامی مقدسات کے بارے میں توہین آمیز اور نفرت انگیز زبان استعمال کرتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایسا کیوں کرتا ہے؟ اس کی وجوہات درج ذیل ہو سکتی ہیں:
- ردعمل کی کیفیت: بعض اوقات، ملحد کسی مسلمان کے رویے یا جذباتی ردعمل کی وجہ سے توہین آمیز زبان استعمال کرتا ہے۔ یہ رویہ غلط ہونے کے باوجود کسی حد تک قابل فہم ہو سکتا ہے۔
- دلیل کی کمی: کچھ ملحدین کے پاس اسلام پر اعتراض کرنے کے لیے مضبوط دلائل نہیں ہوتے، اس لیے وہ مقدسات کی توہین کا سہارا لیتے ہیں۔
- اذیت دینے کی کوشش: بحث میں شکست یا اعصابی دباؤ کے تحت وہ دوسرے کو ذہنی اذیت پہنچانے کے لیے توہین آمیز زبان استعمال کرتے ہیں۔
ملحدین کے دلائل اور ان کی الجھنیں
ملحدین اپنی توہین آمیز زبان کے حق میں مختلف دلائل پیش کرتے ہیں:
- ہر ایک کو آزادی حاصل ہے کہ وہ جو چاہے کہے۔
- اگر کوئی بات غلط ہے تو اسے دلائل سے غلط ثابت کریں۔
- ان کے پاس بھی اتنی ہی آزادی ہے جتنی مسلمانوں کے پاس۔
ان دلائل میں دو بنیادی خامیاں ہیں:
- دلیل اور گالی کا فرق نہ سمجھنا: انسانی شعور کا کمال یہ ہے کہ وہ منطق اور دلیل کے ذریعے بات کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ گالی میں یہ منطق ختم ہو جاتی ہے۔
- محبت اور احترام کے مراکز کی اہمیت: انسان کے لیے اپنے تعلقات، رشتوں، اور محبت کے مراکز (جیسے مذہب، خاندان) کا احترام اہم ہوتا ہے۔ ان مراکز کی توہین کرنے سے وہ شخص ذہنی اذیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
گالی دینے کے منفی اثرات
- گالی دینا عقلی بنیادوں پر بحث کے دائرے سے باہر ہو جاتا ہے۔
- گالی، چاہے درست ہو یا غلط، دوسرے شخص کے لیے اذیت کا باعث بنتی ہے۔
- گالی دینے والا انسان جذباتی اور منطقی پہلو دونوں کو نظر انداز کرتا ہے۔
- یہ رویہ انسان کو شعوری پستی میں لے جاتا ہے، جہاں عقل اور انسانی جذبات کی کوئی قدر نہیں رہتی۔
مثال: ماں کو گالی دینا
اگر کسی کی ماں کے کردار پر اعتراض کرنا ہو تو اسے دلائل کے ذریعے ثابت کیا جا سکتا ہے، مثلاً:
- فلاں وقت فلاں جگہ وہ کام کرتے دیکھی گئی۔
- ثبوت اور گواہ پیش کیے جائیں۔
- تصویریں یا ویڈیوز دکھائی جائیں۔
اس کے لیے طوائف یا کوئی اور توہین آمیز لفظ استعمال کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن اگر گالی دی جاتی ہے، تو:
- گالی سننے والا اذیت محسوس کرے گا۔
- وہ غصے میں جواباً گالی دے گا یا تشدد پر اتر آئے گا۔
- بحث کا مقصد، یعنی سچائی کو واضح کرنا، کہیں کھو جاتا ہے۔
ملحدین کے رویے کا تجزیہ
جو ملحد مذہبی شخصیات یا مقدسات کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کرتا ہے، وہ دراصل دو چیزوں سے بے بہرہ ہو چکا ہوتا ہے:
- عقلی دلیل دینے کی صلاحیت: وہ اپنی بات کو دلائل سے ثابت کرنے کے بجائے گالی اور توہین کا سہارا لیتا ہے۔
- انسانی جذبات کی قدر: وہ دوسرے شخص کے جذبات کا کوئی خیال نہیں کرتا۔
یہ رویہ انسانیت کی رفعت کو چھوڑ کر ایک حیوانی اور شیطانی سطح پر اترنے کے مترادف ہے، جہاں تضحیک، تمسخر، اور اذیت دینا اس کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
ملحدین کی اقسام
- منطقی ملحد: یہ لوگ صرف دلائل کی بنیاد پر بات کرتے ہیں اور کبھی توہین آمیز رویہ اختیار نہیں کرتے۔ یہ عموماً الحاد کے مبلغ بھی نہیں ہوتے اور شکوک و شبہات کا شکار ہوتے ہیں۔ ان سے بحث ممکن ہے اور یہ مہذب رویہ رکھتے ہیں۔
- جزوی طور پر توہین آمیز ملحد: یہ ملحد شروع میں منطقی بات کرتے ہیں لیکن جب شکست کا سامنا کرتے ہیں تو توہین آمیز رویہ اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ مضمون جزوی طور پر ان پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔
- خالص توہین آمیز ملحد: یہ لوگ اسلام کے خلاف عقلی دلائل دینے کے بجائے توہین اور گالی کا سہارا لیتے ہیں۔ ان کی مخالفت کا واحد مقصد مسلمانوں کو اذیت دینا ہوتا ہے۔ یہ مضمون بنیادی طور پر انہی کے رویے کا جائزہ لینے کے لیے لکھا گیا ہے۔
مسلمانوں کے لیے مشورہ
- عقلی اور اخلاقی میدان میں رہیں: ملحد کو اپنے میدان یعنی اخلاقیات اور منطق پر لے کر آئیں۔
- گالیوں سے اجتناب کریں: ملحد کے توہین آمیز رویے کا جواب اسی انداز میں دینے سے گریز کریں۔
- شیطانی رویے سے دور رہیں: اگر ملحد اپنے سفلی جذبات میں مبتلا رہے، تو اسے چھوڑ دیں اور خود کو اذیت سے بچائیں۔
قرآن مجید کی رہنمائی
قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے:
"وَ اِذَا رَاَیۡتَ الَّذِیۡنَ یَخُوۡضُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِنَا فَاَعۡرِضۡ عَنۡہُمۡ حَتّٰی یَخُوۡضُوۡا فِیۡ حَدِیۡثٍ غَیۡرِہٖ…”
(6:68)
یعنی جب لوگ اللہ کی آیات کا مذاق اڑائیں تو ان سے دور ہو جائیں۔
اسی طرح فرمایا گیا:
"وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ…”
(59:19)
یعنی اللہ کو بھولنے والے اپنے آپ کو بھی بھول جاتے ہیں۔
نتیجہ
ملحدین کی توہین آمیز زبان دراصل ان کی عقلی اور جذباتی شکست کا اظہار ہے۔ مسلمان کو چاہیے کہ وہ ایسے رویے کا جواب گالی سے نہ دے بلکہ اپنے اخلاق اور دلیل کے ذریعے اسلام کی حقانیت کو واضح کرے۔