سوال
اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے لیے شرط لگانے کا حکم کیا ہے؟
جواب
ایمان قبول کرنے کے لیے شرطیں لگانا ایک غیر مناسب اور کافرانہ رویہ ہے۔ ایسے لوگ اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے لیے عجیب و غریب شرطیں مقرر کرتے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق معجزات یا واقعات کے مطالبے کرتے ہیں۔ یہ رویہ درحقیقت انکار اور ہٹ دھرمی کی علامت ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کافروں کے ایسے اقوال نقل کیے ہیں۔
قرآنی مثال: کافروں کی شرطیں
اللہ تعالیٰ نے کافروں کے مطالبات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
"وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنبُوعًا (٩٠) أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْأَنْهَارَ خِلَالَهَا تَفْجِيرًا (٩١) أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا”
(الاسراء: 90-92)
"اور انہوں نے کہا ہم تیری بات ہرگز نہ مانیں گے جب تک کہ تو زمین کو پھاڑ کر ایک چشمہ جاری نہ کر دے، یا تیرے لیے کھجوروں اور انگوروں کا باغ پیدا ہو اور تو اس میں نہریں رواں کر دے، یا آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہمارے اوپر گرا دے جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے، یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لے آئے۔”
شرطوں کا دروازہ کھولنے کے نقصانات
اگر اللہ تعالیٰ ایمان کے لیے لوگوں کی شرائط کو قبول کرنے کا دروازہ کھول دیتا تو دنیا کا نظام درہم برہم ہو جاتا۔
- کوئی کہتا کہ سورج کو چاند بنا دیا جائے۔
- دوسرا مطالبہ کرتا کہ زمین کو آسمان میں بدل دیا جائے۔
- کوئی کسی کی موت یا کسی بستی کی تباہی کو شرط بناتا۔
- ایک اور شخص ان کے برعکس شرطیں پیش کرتا۔
یہ اختلافات زمین و آسمان کی تخریب کا سبب بنتے۔
ارشاد باری تعالیٰ:
"وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ وَمَن فِيهِنَّ”
(المؤمنون: 71)
"اور حق اگر کہیں ان کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین اور آسمان اور ان کی ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہو جاتا۔”
اللہ کے دیے ہوئے دلائل اور نعمتیں
اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوقات میں اپنے وجود اور حقانیت کو پہچاننے کے لیے واضح دلائل رکھے ہیں۔
- ہمیں کان، آنکھیں اور عقل جیسی نعمتوں سے نوازا گیا ہے تاکہ ہم ان نشانیوں کو سمجھ سکیں۔
- ان دلائل کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت کر دیا ہے اور تمام شبہات کو ختم کرنے کا سامان مہیا کیا ہے۔
نتیجہ
ایمان لانے کے لیے شرطیں لگانا کافرانہ ہٹ دھرمی کا مظہر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے وجود اور حقانیت کے دلائل ہر جگہ پھیلا دیے ہیں، جنہیں سمجھنے کے لیے انسان کو دیے گئے عقل و شعور کا استعمال کرنا چاہیے۔ ایمان لانے کے لیے شرطیں لگانے کا کوئی جواز نہیں، بلکہ یہ عمل گمراہی اور نافرمانی کے زمرے میں آتا ہے۔